سورة الاعراف - آیت 94

وَمَا أَرْسَلْنَا فِي قَرْيَةٍ مِّن نَّبِيٍّ إِلَّا أَخَذْنَا أَهْلَهَا بِالْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ لَعَلَّهُمْ يَضَّرَّعُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی نہیں بھیجا مگر اس کے رہنے والوں کو تنگی اور تکلیف کے ساتھ پکڑا۔ تاکہ وہ عاجزی اختیار کریں۔ (٩٤)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ”بَأْسَاءُ“ وہ تکلیفیں جو انسان کے بدن کو لاحق ہوں یعنی بیماری اور ”ضَرَّاءُ“ سے مراد فقر وتنگ دستی ۔ مطلب یہ ہے کہ جس کسی بستی میں بھی ہم نے رسول بھیجا، انہوں نے اس کی تکذیب کی جس کی پاداش میں ہم نے ان کو بیماری اور محتاجی میں مبتلا کردیا جس سے مقصد یہ تھا کہ وہ اللہ کی طرف رجوع کریں اور اس کی بارگاہ میں گڑ گڑائیں۔