سورة الاعراف - آیت 71

قَالَ قَدْ وَقَعَ عَلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ رِجْسٌ وَغَضَبٌ ۖ أَتُجَادِلُونَنِي فِي أَسْمَاءٍ سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا نَزَّلَ اللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ فَانتَظِرُوا إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اس نے کہا یقیناً تم پر تمہارے رب کی طرف سے عذاب اور غضب آپڑا ہے کیا تم مجھ سے ان ناموں کے بارے میں جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے خودرکھ لیے ہیں جن کی کوئی دلیل اللہ نے نازل نہیں فرمائی۔ انتظار کرو بے شک میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔ (٧١)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- رِجْسٌ کے معنی تو پلیدی کے ہیں ۔ لیکن یہاں یہ مقلوب (بدلا ہوا) ہے رِجْزٌ سے ۔ جس کے معنی عذاب کے ہیں ۔ یا پھر رِجْسٌ یہاں ناراضی اور غضب کے معنی میں ہے۔ (ابن کثیر) 2- اس سے مراد وہ نام ہیں جو انہوں نے اپنے معبودوں کے رکھے ہوئے تھے، مثلاً صَدَا، صُمُودٌ، هَبَ ۔ وغیرہ جیسے قوم نوح کے پانچ بت تھے جن کے نام اللہ نےقرآن میں ذکر کئے ہیں جیسے مشرکین عرب کے بتوں کے نام تھے۔ لاتٌ، عُزَّى، مَنَاتٌ، هُبَلٌ وغیرہ یا جیسے آج کل کے مشرکانہ عقائد واعمال میں ملوث لوگوں نے نام رکھے ہوئے ہیں ۔ مثلاً داتا گنج بخش، خواجہ غریب نواز، بابا فرید گنج، مشکل کشا وغیرہ جن کے معبود یا مشکل کشا وگنج بخش وغیرہ ہونے کی کوئی دلیل ان لوگوں کے پاس نہیں ہے ۔