سورة البقرة - آیت 93

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاسْمَعُوا ۖ قَالُوا سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ ۚ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُم بِهِ إِيمَانُكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جب ہم نے تم پر طور پہاڑ کو اٹھا کر تم سے وعدہ لیا اور حکم دیا کہ جو ہم نے تمہیں دیا ہے اس کو مضبوطی سے تھام لو اور توجہ سے سنو۔ انہوں نے کہا ہم نے سنا اور نہیں مانتے ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں میں بچھڑے کی محبت سرایت کرگئی۔ ان سے فرما دیجیے کہ تمہارا ایمان تمہیں برا حکم دے رہا ہے اگر تم ایمان والے ہو

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-یہ کفر وانکار کی انتہا ہے کہ زبان سے تو اقرار کہ سن لیا، یعنی اطاعت کریں گے اور دل میں یہ نیت کہ ہم نے کون سا عمل کرنا ہے؟ 2- ایک تو محبت خود ایسی چیز ہوتی ہے، کہ انسان کو اندھا اور بہرا بنا دیتی ہے۔ دوسرے، اس کو أُشْرِبُوا (پلادی گئی) سے تعبیر کیا گیا، کیوں کہ پانی انسان کے رگ وریشہ میں خوب دوڑتا ہے جب کہ کھانے کا گزراس طرح نہیں ہوتا۔ (فتح القدیر) 3- یعنی عصیان اور بچھڑے کی محبت وعبادت کی وجہ وہ کفر تھا جو ان کے دلوں میں گھر کر چکا تھا۔