سورة الاعراف - آیت 4

وَكَم مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا فَجَاءَهَا بَأْسُنَا بَيَاتًا أَوْ هُمْ قَائِلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور کتنی ہی بستیاں ہیں جنہیں ہم نے ہلاک کردیا۔ ان پر ہمارا عذاب رات ہی رات آیا یا وہ دوپہر کو آرام کرنے والے تھے۔ (٤)

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

سابقہ باغیوں کی بستیوں کے کھنڈرات باعث عبرت ہیں ان لوگوں کو جو ہمارے رسولوں کی مخالفت کرتے تھے ، انہیں جھٹلاتے تھے ، تم سے پہلے ہم ہلاک کر چکے ہیں ۔ دنیا اور آخرت کی ذلت ان پر برس پڑی ۔ جیسے فرمان ہے : ” تجھ سے اگلے رسولوں سے بھی مذاق کیا گیا ، لیکن نتیجہ یہ ہوا کہ مذاق کرنے والوں کے مذاق نے انہیں تہہ و بالا کر دیا ۔ “ ایک اور آیت میں ہے : ” بہت سی ظالم بستیوں کو ہم نے غارت کر دیا جو اب تک الٹی پڑی ہیں ۔ “ اور جگہ ارشاد ہے : بہت سے اتراتے ہوئے لوگوں کے شہر ہم نے ویران کر دیئے ۔ دیکھ لو کہ اب تک ان کے کھنڈرات تمہارے سامنے ہیں جو بہت کم آباد ہوئے ۔ حقیقتاً وارث و مالک ہم ہی ہیں ۔ ایسے ظالموں کے پاس ہمارے عذاب اچانک آ گئے اور وہ اپنی غفلتوں اور عیاشیوں میں مشغول تھے ۔ کہیں دن کو دوپہر کے آرام کے وقت ، کہیں رات کے سونے کے وقت ۔ چنانچہ ایک آیت میں ہے «أَفَأَمِنَ أَہْلُ الْقُرَیٰ أَن یَأْتِیَہُم بَأْسُنَا بَیَاتًا وَہُمْ نَائِمُونَ أَوَأَمِنَ أَہْلُ الْقُرَیٰ أَن یَأْتِیَہُم بَأْسُنَا ضُحًی وَہُمْ یَلْعَبُونَ» ۱؎ (7-الأعراف:97) یعنی ’ لوگ اس سے بے خوف ہو گئے ہیں کہ ان کے سوتے ہوئے راتوں رات اچانک ہمارا عذاب آ جائے ؟ یا انہیں ڈر نہیں کہ دن دیہاڑے دوپہر کو ان کے آرام کے وقت ان پر ہمارے عذاب آ جائیں ؟ ‘ اور آیت میں ہے : کیا مکاریوں سے ہماری نافرمانیاں کرنے والے اس بات سے نڈر ہو گئے ہیں کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے ؟ یا ان کے پاس عذاب الٰہی اس طرح آ جائیں کہ انہیں پتہ بھی نہ چلے ، یا اللہ انہیں ان کی بے خبری میں آرام کی گھڑیوں میں ہی پکڑ لے ۔ کوئی نہیں جو اللہ کو عاجز کر سکے ، یہ تو رب کی رحمت و رافت ہے جو گنہگار زمین پر چلتے پھرتے ہیں ۔ عذاب رب آ جانے کے بعد تو یہ خود اپنی زبانوں سے اپنے گناہوں کا اقرار کر لیں گے لیکن اس وقت کیا نفع ؟ اسی مضمون کو آیت «وَکَمْ قَصَمْنَا مِن قَرْیَۃٍ کَانَتْ ظَالِمَۃً وَأَنشَأْنَا بَعْدَہَا قَوْمًا آخَرِینَ» ۱؎ (21-الأنبیاء:11) میں بیان فرمایا ہے ۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ { جب تک اللہ تعالیٰ بندوں کے عذر ختم نہیں کر دیتا ، انہیں عذاب نہیں کرتا ۔ عبدالملک سے جب یہ حدیث ان کے شاگردوں نے سنی تو دریافت کیا کہ اس کی صورت کیا ہے ؟ تو آپ نے یہ آیت «فَمَا کَانَ دَعْوَاہُمْ إِذْ جَاءَہُم بَأْسُنَا إِلَّا أَن قَالُوا إِنَّا کُنَّا ظَالِمِینَ» پڑھ سنائی ۔ } ۱؎ (تفسیر ابن جریر الطبری:14328:منقطع) پھر فرمایا : امتوں سے بھی ، ان کے رسولوں سے بھی یعنی سب سے قیامت کے دن سوال ہو گا ۔ جیسے فرمان ہے «وَیَوْمَ یُنَادِیْہِمْ فَیَقُوْلُ مَاذَآ اَجَبْتُمُ الْمُرْسَلِیْنَ» ۱؎ (28-القصص:65) یعنی ’ اس دن ندا کی جائے گی اور دریافت کیا جائے گا کہ تم نے رسولوں کو کیا جواب دیا ؟ ‘ اس آیت میں امتوں سے سوال کیا جانا بیان کیا گیا ہے ۔ اور آیت میں ہے «یَوْمَ یَجْمَعُ اللّٰہُ الرٰسُلَ فَیَقُوْلُ مَاذَآ اُجِبْتُمْ قَالُوْا لَا عِلْمَ لَنَا اِنَّکَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ» ۱؎ (5-المائدۃ:109) ’ رسولوں کو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ جمع کرے گا اور ان سے پوچھے گا کہ تمہیں کیا جواب ملا ؟ وہ کہیں گے کہ ہمیں کوئی علم نہیں ، غیب کا جاننے والا تو ہی ہے ۔ ‘ پس امت سے رسولوں کی قبولیت کی بابت اور رسولوں سے تبلیغ کی بابت قیامت کے دن سوال ہو گا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : { تم میں سے ہر ایک بااختیار ہے اور اپنے زیر اختیار لوگوں کی بابت اس سے سوال کیا جانے والا ہے ۔ بادشاہ سے اس کی رعایا کا ، ہر آدمی سے اس کے اہل و عیال کا ، ہر عورت سے اس کے خاوند کے گھر کا ، ہر غلام سے اس کے آقا کے مال کا سوال ہو گا ۔ } راوی حدیث طاؤس نے اس حدیث کو بیان فرما کر پھر اسی آیت کی تلاوت کی ۔ اس زیادتی کے بغیر یہ حدیث بخاری و مسلم کی نکالی ہوئی بھی ہے ۔ ۱؎ (صحیح بخاری:893) اور زیادتی ابن مردویہ نے نقل کی ہے ۔ قیامت کے دن اعمال نامے رکھے جائیں گے اور سارے اعمال ظاہر ہو جائیں گے ۔ اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کے اعمال کی خبر دے گا ۔ کسی کے عمل کے وقت اللہ غائب نہ تھا ۔ ہر ایک چھوٹے بڑے ، چھپے کھلے عمل کی اللہ کی طرف سے خبر دی جائے گی ۔ اللہ ہر شخص کے اعمال سے باخبر ہے ، اس پر کوئی چیز پوشیدہ نہیں ۔ نہ وہ کسی چیز سے غافل ہے ۔ آنکھوں کی خیانت سے سینوں کی چھپی ہوئی باتوں کا جاننے والا ہے ۔ ’ ہر پتے کے جھڑنے کا اسے علم ہے ۔ زمین کی اندھیریوں میں جو دانہ ہوتا ہے ، اسے بھی وہ جانتا ہے ۔ تر و خشک چیز اس کے پاس کھلی کتاب میں موجود ہے ۔ ‘ ۱؎ (6-الأنعام:59)