سورة الانعام - آیت 126

وَهَٰذَا صِرَاطُ رَبِّكَ مُسْتَقِيمًا ۗ قَدْ فَصَّلْنَا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَذَّكَّرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور یہ آپ کے رب کا سیدھاراستہ ہے۔ بیشک ہم نے ان لوگوں کے لیے آیات کھول کر بیان کردی ہیں جو نصیحت حاصل کرتے ہیں۔ (١٢٦)

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

قرآن حکیم ہی صراط مستقیم کی تشریح ہے گمراہوں کا طریقہ بیان فرما کر اپنے اس دین حق کی نسبت فرماتا ہے کہ ’ سیدھی اور صاف راہ جو بے روک اللہ کی طرف پہنچا دے ‘ یہی ہے «مُسْتَقِیمًا» کا نصب حالیت کی وجہ سے ہے -پس شرع محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کلام باری تعالیٰ ہی راہ راست ہے ۔ چنانچہ حدیث میں بھی قرآن کی صفت میں کہا گیا ہے کہ { اللہ کی سیدھی راہ اللہ کی مضبوط رسی اور حکمت والا ذکر یہی ہے } ۔ ۱؎ (سنن ترمذی:2906،قال الشیخ الألبانی:ضعیف) [ ملاحظہ ہو ترمذی مسند وغیرہ ] جنہیں اللہ کی جانب سے عقل و فہم و عمل دیا گیا ہے ان کے سامنے تو وضاحت کے ساتھ اللہ کی آیتیں آچکیں ۔ ان ایمانداروں کیلئے اللہ کے ہاں جنت ہے ، جیسے کہ یہ سلامتی کی راہ یہاں چلے ویسے ہی قیامت کے دن سلامتی کا گھر انہیں ملے گا ۔ وہی سلامتیوں کا مالک اللہ تعالیٰ ہے ان کا کار ساز اور دلی دوست ہے ۔ حافظ و ناصر موید و مولٰی ان کا وہی ہے ان کے نیک اعمال کا بدلہ یہ پاک گھر ہو گا جہاں ہمیشگی ہے اور یکسر راحت و اطمینان ، سرور اور خوشی ہی خوشی ہے ۔