سورة المعارج - آیت 42

فَذَرْهُمْ يَخُوضُوا وَيَلْعَبُوا حَتَّىٰ يُلَاقُوا يَوْمَهُمُ الَّذِي يُوعَدُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

لہٰذا انہیں اپنی بیہودہ باتوں اور اپنے کھیل میں پڑا رہنے دیں یہاں تک کہ یہ اپنے اس دن کو پہنچ جائیں جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

دنیا میں ڈھیل پھر فرماتا ہے ’ اے نبی ! انہیں ان کے جھٹلانے ، کفر کرنے ، سرکشی میں بڑھنے ہی میں چھوڑ دو ، جس کا وبال ان پر اس دن آئے گا جس کا ان سے وعدہ ہو چکا ہے ، جس دن اللہ تعالیٰ انہیں بلائے گا اور یہ میدان محشر کی طرف جہاں انہیں حساب کے لیے کھڑا کیا جائے گا اس طرح لپکتے ہوئے جائیں گے جس طرح دنیا میں کسی بت یا علم ، تھان اور چلے کو چھونے اور ڈنڈوت کرنے کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھتے ہوئے جاتے ہیں ، مارے شرم و ندامت کے نگاہیں زمین میں گڑی ہوئی ہوں گی اور چہروں پر پھٹکار برس رہی ہو گی ، یہ ہے دنیا میں اللہ کی اطاعت سے سرکشی کرنے کا نتیجہ ! اور یہ ہے وہ دن جس کے ہونے کو آج محال جانتے ہیں اور ہنسی مذاق میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، کی اور شریعت اور کلام الٰہی کی حقارت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ قیامت کیوں قائم نہیں ہوتی ؟ ہم پر عذاب کیوں نہیں آتا ؟ ‘ ۔ «اَلْحَمْدُ لِلہِ» سورۃ المعارج کی تفسیر ختم ہوئی ۔