سورة الطور - آیت 44

وَإِن يَرَوْا كِسْفًا مِّنَ السَّمَاءِ سَاقِطًا يَقُولُوا سَحَابٌ مَّرْكُومٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یہ لوگ آسمان کے ٹکڑے گرتے ہوئے دیکھ لیں تو کہیں گے یہ تو بادل ہیں جو ایک دوسرے کے بعد آرہے ہیں

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

طے شدہ بدنصیب اور نشست و برخواست کے آداب مشرکوں اور کافروں کے عناد کا بیان ہو رہا ہے کہ یہ اپنی سرکشی ، ضد اور ہٹ دھرمی میں اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ اللہ کے عذاب کو محسوس کر لینے کے بعد بھی انہیں ایمان کی توفیق نہ ہو گی ، یہ اگر دیکھ لیں گے کہ آسمان کا کوئی ٹکڑا اللہ کا عذاب بن کر ان کے سروں پر گر رہا ہے ، تو بھی انہیں تصدیق و یقین نہ ہو گا بلکہ صاف کہہ دیں گے کہ غلیظ ابر ہے جو پانی برسانے کو آ رہا ہے ۔ جیسے اور جگہ فرمایا «وَلَوْ فَتَحْنَا عَلَیْہِم بَابًا مِّنَ السَّمَاءِ فَظَلٰوا فِیہِ یَعْرُجُونَ» * «لَقَالُوا إِنَّمَا سُکِّرَتْ أَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَّسْحُورُونَ» (15-الحجر:15،14) ’ اور اگر ہم ان پر آسمان کا دروازہ کھول بھی دیں اور یہ وہاں چڑھنے بھی لگ جائیں ، تب بھی یہی کہیں گے کہ ہماری نظر بندی کر دی گئی ہے بلکہ ہم لوگوں پر جادو کر دیا گیا ہے ‘ ، یعنی معجزات جو یہ طلب کر رہے ہیں اگر ان کی چاہت کے مطابق ہی دکھا دئیے جائیں بلکہ خود انہیں آسمانوں پر چڑھا دیا جائے جب بھی یہ کوئی بات بنا کر ٹال دیں گے اور ایمان نہ لائیں گے ۔ اے نبی ! آپ انہیں چھوڑ دیجئیے قیامت والے دن خود انہیں معلوم ہو جائے گا اس دن ان کی ساری فریب کاریاں دھری کی دھری رہ جائیں گی ، کوئی مکاری وہاں کام نہ دے گی ، چوکڑی بھول جائیں گے اور چالاکی بھول جائیں گے ۔ آج جن جن کو یہ پکارتے ہیں اور اپنا مددگار جانتے ہیں اس دن سب کے منہ تکیں گے اور کوئی نہ ہو گا جو ان کی ذرا سی بھی مدد کر سکے بلکہ ان کی طرف سے کچھ عذر بھی پیش کر سکے یہی نہیں کہ انہیں صرف قیامت کے دن ہی عذاب ہو اور یہاں اطمینان و آرام کے ساتھ زندگی گزار لیں بلکہ ان ناانصافوں کے لیے اس سے پہلے دنیا میں بھی عذاب تیار ہیں ۔