وَلَقَدْ آتَيْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ
اس سے پہلے بنی اسرائیل کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی اور ہم نے انہیں طیب رزق سے نوازا اور دنیا بھر کے لوگوں پر انہیں فضیلت عطا فرمائی
بنی اسرائیل پر اللہ تعالٰی کے خصوصی انعامات کا تذکرہ بنی اسرائیل پر جو نعمتیں رحیم و کریم اللہ نے انعام فرمائی تھیں ان کا ذکر فرما رہا ہے کہ کتابیں ان پر اتاریں ، رسول ان میں بھیجے ، حکومت انہیں دی ۔ بہترین غذائیں اور ستھری صاف چیزیں انہیں عطا فرمائیں اور اس زمانے کے اور لوگوں پر انہیں برتری دی اور انہیں امر دین کی عمدہ اور کھلی ہوئی دلیلیں پہنچا دیں اور ان پر حجت اللہ قائم ہو گئی ۔ پھر ان لوگوں نے پھوٹ ڈالی اور مختلف گروہ بن گئے اور اس کا باعث بجز نفسانیت اور خودی کے اور کچھ نہ تھا ۔ اے نبی ! تیرا رب ان کے ان اختلافات کا فیصلہ قیامت کے دن خود ہی کر دے گا ۔ اس میں اس امت کو چوکنا کیا گیا ہے کہ خبردار تم ان جیسے نہ ہونا ، ان کی چال نہ چلنا اسی لیے اللہ جل و علا نے فرمایا کہ تو اپنے رب کی وحی کا تابعدار بنا رہ ، مشرکوں سے کوئی مطلب نہ رکھ ، بےعلموں کی ریس نہ کر ، یہ تجھے اللہ کے ہاں کیا کام آئیں گے ؟ ان کی دوستیاں تو ان میں آپس میں ہی ہیں ، یہ تو اپنے ملنے والوں کو نقصان ہی پہنچایا کرتے ہیں ۔ پرہیزگاروں کا ولی و ناصر رفیق و کار ساز پروردگار عالم ہے ، جو انہیں اندھیروں سے ہٹا کر نور کی طرف لے جاتا ہے اور کافروں کے دوست شیاطین ہیں ، جو انہیں روشنی سے ہٹا کر اندھیریوں میں جھونکتے ہیں یہ قرآن ان لوگوں کے لیے جو یقین رکھتے ہیں دلائل کے ساتھ ہی ہدایت و رحمت ہے ۔