سورة الشورى - آیت 51

وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

کسی بشر کا یہ مقام نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے روبرو بات کرے اس کی بات یا تو وحی کے ذریعے ہوتی ہے یا پردے کے پیچھے سے یا پھر وہ فرشتہ بھیجتا ہے اور وہ اللہ کے حکم سے جو کچھ ” اللہ“ چاہتا ہے وحی کرتا ہے، اللہ تعالیٰ بلند وبالا اور حکیم ہے۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

قرآن حکیم شفا ہے مقامات و مراتب و کیفیات وحی کا بیان ہو رہا ہے کہ کبھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں وحی ڈال دی جاتی ہے جس کے وحی اللہ ہونے میں آپکو کوئی شک نہیں رہتا جیسے صحیح ابن حبان کی حدیث میں ہے کہ روح القدس نے میرے دل میں یہ بات پھونکی ہے کہ کوئی شخص بھی جب تک اپنی روزی اور اپنا وقت پورا نہ کر لے ہرگز نہیں مرتا پس اللہ سے ڈرو اور روزی کی طلب میں اچھائی اختیار کرو ۔ (سلسلۃ احادیث صحیحہ البانی:2607،صحیح) یا پردے کی اوٹ سے جیسے موسیٰ سے کلام ہوا ۔ کیونکہ انہوں نے کلام سن کر جمال دیکھنا چاہا لیکن وہ پردے میں تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے کسی سے کلام نہیں کیا مگر پردے کے پیچھے سے لیکن تیرے باپ سے اپنے سامنے کلام کیا ۔ (سنن ترمذی:3010،قال الشیخ الألبانی:حسن) یہ جنت احد میں کفار کے ہاتھوں شہید کئے گئے تھے ۔ لیکن یہ یاد رہے کہ یہ کلام عالم برزخ کا ہے اور آیت میں جس کلام کا ذکر ہے اس سے مراد دنیا کا کلام ہے یا اپنے قاصد کو بھیج کر اپنی بات اس تک پہنچائے جیسے جبرائیل علیہ السلام وغیرہ فرشتے انبیاء علیہ السلام کے پاس آتے رہے وہ علو اور بلندی اور بزرگی والا ہے ساتھ ہی حکیم اور حکمت والا ہے ۔