سورة العنكبوت - آیت 61

وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۖ فَأَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اگر آپ ان لوگوں سے پوچھیں کہ زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا اور چاند اور سورج کو کس نے مسخر کیا ؟ تو وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے پھر یہ کہاں سے دھوکا کھا رہے ہیں

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

توحید ربویت توحید الوہیت اللہ تعالیٰ ثابت کرتا ہے کہ معبود برحق صرف وہی ہے ۔ خود مشرکین بھی اس بات کے قائل ہیں کہ آسمان و زمین کا پیدا کرنے والا ، سورج کو مسخر کرنے والا ، دن رات کو پے در پے لانے والا ، خالق ، رازق ، موت و حیات پر قادر صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے ۔ وہ خوب جانتا ہے کہ غنا کے لائق کون ہے اور فقر کے لائق کون ہے ؟ اپنے بندوں کی مصلحتیں اس کو پوری طرح معلوم ہیں ۔ پس جبکہ مشرکین خود مانتے ہیں کہ تمام چیزوں کا خالق صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے ، سب پر قابض صرف وہی ہے ۔ پھر اس کے سوا دوسروں کی عبادت کیوں کرتے ہیں ؟ اور اس کے سوا دوسروں پر توکل کیوں کرتے ہیں ؟ جبکہ ملک کا مالک وہ تنہا ہے تو عبادتوں کے لائق بھی وہ اکیلا ہے ۔ توحید ربوبیت کو مان کر پھر توحید الوہیت سے انحراف عجیب چیز ہے ۔ قرآن کریم میں توحید ربوبیت کے ساتھ ہی توحید الوہیت کا ذکر بکثرت ہے ۔ اس لیے کہ توحید ربویت کے قائل مشرکین مکہ تو تھے ہی ، انہیں قائل معقول کر کے پھر توحید الوہیت کی طرف دعوت دی جاتی ہے ۔ { مشرکین حج و عمرے میں لبیک پکارتے ہوئے بھی اللہ کے لاشریک ہونے کا اقرار کرتے تھے ، کہتے تھے : «لَبَیْکَ لَاشَرِیْکَ لَکَ اِلَّا شَرِیْکًا ھُوَ لَکَ تَمْلِکُہُ وَمَا مَلَکَ» یعنی یا اللہ ! ہم حاضر ہوئے ، تیرا کوئی شریک نہیں مگر ایسے شریک جن کا مالک اور جن کے ملک کا مالک بھی تو ہی ہے ۔ } ۱؎ (صحیح مسلم:1185)