سورة الفرقان - آیت 41

وَإِذَا رَأَوْكَ إِن يَتَّخِذُونَكَ إِلَّا هُزُوًا أَهَٰذَا الَّذِي بَعَثَ اللَّهُ رَسُولًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” یہ لوگ جب آپ کو دیکھتے ہیں تو آپ کا مذاق اڑاتے ہیں ہاں یہ شخص ہے جسے خدانے رسول بنا کر بھیجا ہے ؟“ (٤١)

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

انبیاء کا مذاق کافر لوگ اللہ کے برتر و بہتر پیغمبر احمد مجتبیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر ہنسی مذاق اڑاتے تھے ، عیب جوئی کرتے تھے اور آپ میں نقصان بتاتے تھے ۔ یہی حالت ہر زمانے کے کفار کی اپنے نبیوں کے ساتھ رہی ۔ جیسے فرمان ہے «وَلَقَدِ اسْتُہْزِیَٔ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِکَ فَحَاق بالَّذِیْنَ سَخِرُوْا مِنْہُمْ مَّا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَہْزِءُوْنَ» ۱؎ (13-الرعد:32) ’ تجھ سے پہلے کے رسولوں کا بھی مذاق اڑایا گیا ۔ ‘ کہنے لگے : وہ تو کہئے کہ ہم جمے رہے ورنہ اس رسول نے ہمیں بہکانے میں کوئی کمی نہ رکھی تھی ۔ اچھا عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ ہدایت پر یہ کہاں تک تھے ؟ عذابوں کو دیکھتے ہی آنکھیں کھل جائیں گی ۔ اصل یہ ہے کہ ان لوگوں نے خواہش پرستی شروع کر رکھی ہے ۔ نفس و شیطان جس چیز کو اچھا ظاہر کرتا ہے ، یہ بھی اسے اچھی سمجھنے لگتے ہیں ۔ بھلا ان کا ذمہ دار تو کیسے ٹھہر سکتا ہے ؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ جاہلیت میں عرب کی یہ حالت تھی کہ جہاں کسی سفید گول مول پتھر کو دیکھا ، اس کے سامنے جھکنے اور سجدے کرنے لگے ۔ اس سے اچھا کوئی نظر پڑ گیا تو اس کے سامنے جھک گئے ۔ اور اول کو چھوڑ دیا ۔ پھر فرماتا ہے : یہ تو چوپایوں سے بھی بدتر ہیں ۔ نہ ان کے کان ہیں ، نہ دل ہیں ۔ چوپائے تو خیر قدرتاً آزاد ہیں لیکن یہ جو عبادت کے لیے پیدا کیے گئے تھے ، یہ ان سے بھی زیادہ بہک گئے بلکہ اللہ کے سوا دوسروں کی عبادت کرنے لگے ۔ اور قیام حجت کے بعد ، رسولوں کے پہنچ چکنے کے بعد بھی اللہ کی طرف نہیں جھکتے ۔ اس کی توحید اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو نہیں مانتے ۔