سورة النور - آیت 41

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ ۖ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ کی تسبیح کررہے ہیں وہ جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور پرندے جو پر پھیلائے اڑتے ہیں ؟ ہر ایک اپنی نماز اور تسبیح کا طریقہ جانتا ہے اور یہ جو کچھ کرتے ہیں اللہ اس سے باخبر ہے۔ (٤١)

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

ہر ایک تسبیح خوان ہے کل کے کل انسان ، جنات ، فرشتے اور حیوان یہاں تک کہ جمادات بھی اللہ کی تسبیح کے بیان میں مشغول ہیں ۔ ایک اور جگہ ہے کہ «تُسَبِّحُ لَہُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالْأَرْضُ وَمَنْ فِیہِنَّ وَإِنْ مِنْ شَیْءٍ إِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِہِ وَلَکِنْ لَا تَفْقَہُونَ تَسْبِیحَہُمْ إِنَّہُ کَانَ حَلِیمًا غَفُورًا» ۱؎ (17-الإسراء:44) ’ ساتوں آسمان اور سب زمینیں اور ان میں جو ہیں سب اللہ کی پاکیزگی کی بیان میں مشغول ہیں ‘ ۔ اپنے پروں سے اڑنے والے پرند بھی اپنے رب کی عبادت اور پاکیزگی کے بیان میں مشغول ہیں ۔ ان سب کو جو جو تسبیح لائق تھی اللہ نے انہیں سکھا دی ہے ، سب کو اپنی عبادت کے مختلف جداگانہ طریقے سکھا دئے ہیں اور اللہ پر کوئی کام مخفی نہیں ، وہ عالم کل ہے ۔ حاکم ، متصرف ، مالک ، مختار کل ، معبود حقیقی ، آسمان و زمین کا بادشاہ صرف وہی ہے ۔ اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، اس کے حکموں کو کوئی ٹالنے والا نہیں ۔ قیامت کے دن سب کو اسی کے سامنے حاضر ہونا ہے ، وہ جو چاہے گا اپنی مخلوقات میں حکم فرمائے گا ۔ برے لوگ برا بدلہ پائیں گے ۔ نیک نیکیوں کا پھل حاصل کریں گے ۔ خالق مالک وہی ہے ، دنیا اور آخرت کا حاکم حقیقی وہی ہے اور اسی کی ذات لائق حمد و ثنا ہے ۔