أَمِ اتَّخَذُوا آلِهَةً مِّنَ الْأَرْضِ هُمْ يُنشِرُونَ
” کیا ان لوگوں کے بنائے ہوئے معبود زمین پر ہیں کہ جو زندہ کرسکتے ہوں؟ (٢١)
سب تہمتوں سے بلند اللہ جل شانہ شرک کی تردید ہو رہی ہے کہ ’ جن جن کو تم اللہ کے سوا پوج رہے ہو ، ان میں ایک بھی ایسا نہیں جو مردوں کو جلا سکے ۔ کسی میں یا سب میں مل کر بھی یہ قدرت نہیں ، پھر انہیں اس قدرت والے کے برابر ماننا یا ان کی بھی عبادت کرنا کس قدر ناانصافی ہے ؟ ‘ پھر فرماتا ہے ’ سنو ! اگر یہ مان لیا جائے کہ فی الواقع بہت سے الہٰ ہیں تو لازم آئے گا کہ زمین و آسمان تباہ و برباد ہو جائیں ‘ ۔ جیسے فرمان ہے آیت «مَا اتَّخَذَ اللہُ مِن وَلَدٍ وَمَا کَانَ مَعَہُ مِنْ إِلٰہٍ إِذًا لَّذَہَبَ کُلٰ إِلٰہٍ بِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعْضُہُمْ عَلَیٰ بَعْضٍ سُبْحَانَ اللہِ عَمَّا یَصِفُونَ» ۱؎ (23-المؤمنون:91) ، ’ اللہ کی اولاد نہیں ، نہ اس کے ساتھ اور کوئی معبود ہے ۔ اگر ایسا ہوتا تو ہر معبود اپنی اپنی مخلوقات کو لیے پھرتا اور ایک دوسرے پر غالب آنے کی کوشش کرتا ، اللہ تعالیٰ ان کے بیان کردہ اوصاف سے مبرا اور منزہ ہے ‘ ۔ یہاں فرمایا ، ’ اللہ تعالیٰ مالک عرش ان کے کہے ہوئے ردی اوصاف سے [ یعنی لڑکے لڑکیوں سے ] پاک ہے ‘ ۔ اسی طرح شریک اور ساجھی سے ، مثل اور ساتھی سے بھی بلند و بالا ہے ۔ ان کی یہ سب تہمتیں ہیں جن سے اللہ کی ذات برتر ہے ۔ اس کی شان تو یہ ہے کہ وہ علی الاطلاق شہنشاہ حقیقی ہے ، اس پر کوئی حاکم نہیں ۔ سب اس کے غلبے اور قہر تلے ہیں ۔ نہ تو اس کے حکم کا کوئی تعاقب کرسکے ، نہ اس کے فرمان کو کوئی ٹال سکے ۔ اس کی کبریائی اور عظمت و جلال اور حکومت ، علم اور حکمت ، لطف اور رحمت بے پایاں ہے ۔ کسی کو اس کے آگے دم مارنے کی مجال نہیں ۔ سب پست اور عاجز ہیں لاچار اور بے بس ہیں ۔ کوئی نہیں جو چوں کرے ، کوئی نہیں جو اس کے سامنے بول سکے ، کوئی نہیں جسے چوں چرا کا اختیار ہو جو اس سے پوچھ سکے کہ یہ کام کیوں کیا ؟ ایسا کیوں ہوا ؟ وہ چونکہ تمام مخلوق کا خالق ہے ، سب کا مالک ہے ، اسے اختیار ہے جس سے جو چاہے سوال کرے ، ہر ایک کے اعمال کی وہ بازپرس کرے گا ۔ جیسے فرمان ہے آیت «فَوَرَبِّکَ لَنَسْأَلَنَّہُمْ أَجْمَعِینَ عَمَّا کَانُوا یَعْمَلُونَ» ۱؎ (15-الحجر:92-93) ، ’ تیرے رب کی قسم ہم ان سب سے سوال کریں گے ہر اس فعل سے جو انہوں نے کیا ‘ ۔ «وَہُوَ یُجِیرُ وَلَا یُجَارُ عَلَیْہِ» ۱؎ (23-المؤمنون:88) ’ وہی ہے کہ جو اس کی پناہ میں آگیا ، سب شر سے بچ گیا اور کوئی نہیں جو اس کے مجرم کو پناہ دے سکے ‘ ۔