وَعَرَضْنَا جَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ لِّلْكَافِرِينَ عَرْضًا
” اور اس دن ہم جہنم کو کفار کے سامنے لائیں گے۔ (١٠٠)
جہنم کو دیکھ کر کافر جہنم میں جانے سے پہلے جہنم کو اور اس کے عذاب کو دیکھ لیں گے اور یہ یقین کر کے کہ وہ اسی میں داخل ہونے والے ہیں ، داخل ہونے سے پہلے ہی جلنے کڑھنے لگیں گے ۔ غم و رنج ، ڈر خوف کے مارے گھلنے لگیں گے ۔ صحیح مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ جہنم کو قیامت کے دن گھسیٹ کر لایا جائے گا جس کی ستر ہزار لگامیں ہونگی ۔ ہر ایک لگام پر ستر ستر ہزار فرشتے ہوں گے ۔ (صحیح مسلم:2842) یہ کافر دنیا کی ساری زندگی میں اپنی آنکھوں اور کانوں کو بے کار کئے بیٹھے رہے ، «وَمَن یَعْشُ عَن ذِکْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَہُ شَیْطَانًا فَہُوَ لَہُ قَرِینٌ» ( 43-الزخرف : 36 ) نہ حق دیکھا نہ حق سنا ، نہ مانا نہ عمل کیا ۔ شیطان کا ساتھ دیا اور رحمان کے ذکر سے غفلت برتی ۔ اللہ کے احکام اور ممانعت کو پس پشت ڈالے رہے ۔ یہی سمجھتے رہے کہ ان کے جھوٹے معبود ہی انہیں سارا نفع پہنچائیں گے اور کل سختیاں دور کریں گے ۔ محض غلط خیال ہے بلکہ وہ تو ان کی عبادت کے بھی منکر ہو جائیں گے اور ان کے دشمن بن کر کھڑے ہوں گے ۔ ان کافروں کی منزل تو جہنم ہی ہے جو ابھی سے تیار ہے ۔