سورة الكهف - آیت 75

قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكَ إِنَّكَ لَن تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اس نے کہا میں نے آپ سے کہا تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہیں کرسکتے؟ (٧٥)

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

موسیٰ علیہ السلام کی بےصبری حضرت خضر علیہ السلام نے اس دوسری مرتبہ اور زیادہ تاکید سے موسیٰ علیہ السلام کو ان کی منظور کی ہوئی شرط کے خلاف کرنے پر تنبیہ فرمائی ۔ اسی لیے موسیٰ علیہ السلام نے بھی اس بار اور ہی راہ اختیار کی اور فرمانے لگے ، اچھا اب کی دفعہ اور جانے دو اب اگر میں آپ پر اعتراض کروں تو مجھے آپ اپنے ساتھ نہ رہنے دینا ، یقیناً آپ بار بار مجھے متنبہ فرماتے رہے اور اپنی طرف سے آپ نے کوئی کمی نہیں کی ۔ اب اگر قصور کروں تو سزا پاؤں ۔ ابن جریر میں ہے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک تھی کہ جب کوئی یاد آ جاتا اور اس کے لیے آپ دعا کرتے تو پہلے اپنے لیے کرتے ۔ ایک روز فرمانے لگے ہم پر اللہ کی رحمت ہو اور موسیٰ علیہ السلام پر کاش کہ وہ اپنے ساتھی کے ساتھ اور بھی ٹھہرتے اور صبر کرتے تو اور یعنی بہت سی تعجب خیز باتیں معلوم ہوتیں ۔ لیکن انہوں نے تو یہ کہہ کر چھٹی لے لی کہ اب اگر پوچھوں تو ساتھ چھوٹ جائے ۔ میں اب زیادہ تکلیف میں آپ کو ڈالنا نہیں چاہتا ۔ (تفسیر ابن جریر الطبری:23232:صحیح)