سورة الكهف - آیت 1

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنزَلَ عَلَىٰ عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَل لَّهُ عِوَجًا ۜ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جس نے اپنے بندے پر کتاب نازل کی اور اس میں کوئی کجی نہیں رکھی۔“ (١) ”

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

مستحق تعریف قرآن مجید ہم پہلے بیان کر چکے ہیں کہ اللہ ہر امر کے شروع اور اس کے خاتمے پر اپنی تعریف و حمد کرتا ہے ۔ ہر حال میں وہ قابل حمد اور لائق ثنا اور سزاوار تعریف ہے ، اول آخر مستحق حمد فقط اسی کی ذات والا صفات ہے ۔ اس نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کریم نازل فرمایا جو اس کی بہت بڑی نعمت ہے ، جس سے اللہ کے تمام بندے اندھیروں سے نکل کر نور کی طرف آ سکتے ہیں ۔ اس نے اس کتاب کو ٹھیک ٹھاک اور سیدھا اور راست رکھا ہے جس میں کوئی کجی ، کوئی کسر ، کوئی کمی نہیں ، صراط مستقیم کی رہبر ، واضح جلی ، صاف اور واضح ہے ۔ بدکاروں کو ڈرانے والی ، نیک کاروں کو خوشخبریاں سنانے والی ، معتدل ، سیدھی ، مخالفوں منکروں کو خوفناک عذابوں کی خبر دینے والی یہ کتاب ہے ، جو عذاب اللہ کی طرف سے ہیں دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ، ایسے عذاب کہ نہ اس کے سے عذاب کسی کے نہ اس کی سی پکڑ کسی کی ۔ ہاں جو اس پر یقین کرے ، ایمان لائے ، نیک عمل کرے ، اسے یہ کتاب اجر عظیم کی خوشی سناتی ہے ۔ جس ثواب کو پائندگی اور دوام ہے ، وہ جنت انہیں ملے گی جس میں کبھی فنا نہیں جس کی نعمتیں غیر فانی ہیں ۔ اور انہیں بھی یہ عذابوں سے آگاہ کرتا ہے جو اللہ کی اولاد ٹھیراتے ہیں جیسے مشرکین مکہ کہ وہ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں بتاتے تھے ۔