سورة الإسراء - آیت 53

وَقُل لِّعِبَادِي يَقُولُوا الَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنزَغُ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلْإِنسَانِ عَدُوًّا مُّبِينًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور میرے بندوں سے فرما دیں وہ اچھی بات کیا کریں بے شک شیطان ان کے درمیان جھگڑا ڈالتا ہے۔ بلاشبہ شیطان ہمیشہ سے انسان کا کھلا دشمن ہے۔“ (٥٣)

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

مسلمانو ایک دوسرے کا احترام کرو اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ آپ مومن بندوں سے فرما دیں کہ وہ اچھے الفاظ ، بہتر فقروں اور تہذیب سے کلام کرتے رہیں ، ورنہ شیطان ان کے آپس میں سر پھٹول اور برائی ڈلوا دے گا ، لڑائی جھگڑے شروع ہو جائیں گے ۔ وہ انسان کا دشمن ہے گھات میں لگا رہتا ہے ، اسی لیے حدیث میں ہے کہ { مسلمان بھائی کی طرف کسی ہتھیار سے اشارہ کرنا بھی حرام ہے کہ کہیں شیطان اسے لگا نہ دے اور یہ جہنمی نہ بن جائے ۔ } ۱؎ (صحیح بخاری:7072) ملاحظہ ہو مسند احمد ۔ { نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے ایک مجمع میں فرمایا کہ سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں کوئی کسی پر ظلم و ستم نہ کرے کوئی کسی کو بے عزت نہ کرے ، پھر آپ نے اپنے سینے کی طرف اشارہ کر کے فرمایا تقویٰ یہاں ہے جو دو شخص آپس میں دینی دوست ہوں پھر ان میں جدائی ہو جائے اسے ان میں سے جو بیان کرے وہ بیان کرنے والا برا ہے وہ بدتر ہے وہ نہایت شریر ہے ۔ } ۱؎(مسند احمد:71/5:قال الشیخ الألبانی:حسن)