سورة النحل - آیت 75

ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا عَبْدًا مَّمْلُوكًا لَّا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَمَن رَّزَقْنَاهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًا فَهُوَ يُنفِقُ مِنْهُ سِرًّا وَجَهْرًا ۖ هَلْ يَسْتَوُونَ ۚ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اللہ مثال بیان کرتا ہے، ایک غلام کی جو کسی کی ملکیت میں ہے اور خود کسی چیز پر اختیار نہیں رکھتا اور وہ شخص جسے ہم نے اپنی طرف سے اچھا رزق دیا ہے وہ اس میں سے پوشیدہ اور سر عام کھلا خرچ کرتا ہے، کیا یہ دونوں برابر ہو سکتے ہیں ؟ سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔“ (٧٥)

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

مومن اور کافر میں فرق سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما وغیرہ فرماتے ہیں ” یہ کافر اور مومن کی مثال ہے “ ۔ پس ملکیت کے غلام سے مراد کافر اور اچھی روزی والے اور خرچ کرنے والے سے مراد مومن ہے ۔ مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں ” اس مثال سے بت کی اور اللہ تعالیٰ کی جدائی سمجھانا مقصود ہے کہ یہ اور وہ برابر کے نہیں ۔ اس مثال کا فرق اس قدر واضح ہے جس کے بتانے کی ضرورت نہیں ، اسی لیے فرماتا کہ تعریفوں کے لائق اللہ ہی ہے ۔ اکثر مشرک بےعلمی پر تلے ہوئے ہیں “ ۔