وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تُسِرُّونَ وَمَا تُعْلِنُونَ
اور اللہ جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو اور جو تم ظاہر کرتے ہو۔“ (١٩) ”
اللہ خالق کل چھپا کھلا سب کچھ اللہ جانتا ہے ، دونوں اس پر یکساں ہر عامل کو اس کے عمل کا بدلہ قیامت کے دن دے گا نیکوں کو جزا بدوں کو سزا ۔ جن معبودان باطل سے لوگ اپنی حاجتیں طلب کرتے ہیں وہ کسی چیز کے خالق نہیں بلکہ وہ خود مخلوق ہیں ۔ جیسے کہ خلیل الرحمن ابراہیم علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا تھا کہ «قَالَ أَتَعْبُدُونَ مَا تَنْحِتُونَ وَ اللہُ خَلَقَکُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ» ۱؎ (37-الصافات:96-95) ’ تم انہیں پوجتے ہو جنہیں خود بناتے ہو ۔ درحقیقت تمہارا اور تمہارے کاموں کا خالق صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہے ‘ ۔ بلکہ تمہارے معبود جو اللہ کے سوا جمادات ، بے روح چیزیں ، سنتے سیکھتے اور شعور نہیں رکھتے انہیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ قیامت کب ہوگی ؟ تو ان سے نفع کی امید اور ثواب کی توقع کیسے رکھتے ہو ؟ یہ امید تو اس اللہ سے ہونی چاہیئے جو ہر چیز کا عالم اور تمام کائنات کا خالق ہے ۔