سورة ھود - آیت 57

فَإِن تَوَلَّوْا فَقَدْ أَبْلَغْتُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَيْكُمْ ۚ وَيَسْتَخْلِفُ رَبِّي قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّونَهُ شَيْئًا ۚ إِنَّ رَبِّي عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پھر اگر تم پھر جاؤ تو بلاشبہ میں نے تمہیں پیغام پہنچا دیا۔ جسے دے کر مجھے تمہاری طرف بھیجا گیا ہے۔ اور میرا رب تمہارے سوا کسی اور قوم کو تمہاری جگہ لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے۔ بے شک میرا رب ہر چیز پر پوری طرح نگہبان ہے۔“ (٥٧)

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

ہود علیہ السلام کا قوم کو جواب حضرت ہود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ” اپنا کام تو میں پورا کر چکا ، اللہ کی رسالت تمہیں پہنچا چکا ، اب اگر تم منہ موڑ لو اور نہ مانو تو تمہارا وبال تم پر ہی ہے نہ کہ مجھ پر ۔ اللہ کو قدرت ہے کہ وہ تمہاری جگہ انہیں دے جو اس کی توحید کو مانیں اور صرف اسی کی عبادت کریں ۔ اسے تمہاری کوئی پرواہ نہیں ، تمہارا کفر اسے کوئی نقصان نہیں دینے کا بلکہ اس کا وبال تم پر ہی ہے ۔ میرا رب بندوں پر شاہد ہے ۔ ان کے اقوال افعال اس کی نگاہ میں ہیں “ ۔ آخر ان پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آ گیا ۔ خیر و برکت سے خالی ، عذاب و سزا سے بھری ہوئی آندھیاں چلنے لگیں ۔ اس وقت ہود علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی جماعت مسلمین اللہ کے فضل و کرم اور اس کے لطف و رحم سے نجات پاگئے ۔ سزاؤں سے بچ گئے ، سخت عذاب ان پر سے ہٹا لیے گئے ۔ یہ تھے عادی جنہوں نے اللہ کے ساتھ کفر کیا ، اللہ کے پیغمبروں کی مان کر نہ دی ۔ یہ یاد رہے کہ ایک نبی علیہ السلام کا نافرمان کل نبیوں علیہم السلام کا نافرمان ہے ۔ یہ انہیں کی مانتے رہے جو ان میں ضدی اور سرکش تھے ۔ اللہ کی اور اس کے مومن بندوں کی لعنت ان پر برس پڑی ۔ اس دنیا میں بھی ان کا ذکر لعنت سے ہونے لگا اور قیامت کے دن بھی میدان محشر میں سب کے سامنے ان پر اللہ کی لعنت ہو گی ۔ اور پکار دیا جائے گا کہ عادی اللہ کے منکر ہیں ۔ سدی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ ” ان کے بعد جتنے نبی علیہم السلام سب ان پر لعنت ہی کرتے آئے ان کی زبانی اللہ کی لعنتیں بھی ان پر ہوتی رہیں “ ۔