قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَآتَانِي رَحْمَةً مِّنْ عِندِهِ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ أَنُلْزِمُكُمُوهَا وَأَنتُمْ لَهَا كَارِهُونَ
” حضرت نوح نے فرمایا ! اے میری قوم تم دیکھتے نہیں میں اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنی طرف سے بڑی رحمت عطا فرمائی ہے مگر وہ تم کو نظر نہ آئی کیا ہم اسے تم پر زبردستی مسلط کردیں ؟ جب کہ تم اسے ناپسند کرنے والے ہو۔“
بلااجرت خیر خواہ سے ناروا سلوک نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو جواب دیا کہ ” سچی نبوت یقین اور واضح چیز میرے پاس تو میرے رب کی طرف سے آ چکی ہے ۔ بہت بڑی رحمت و نعمت اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا فرمائی اور وہ تم سے پوشیدہ رہی تم اسے نہ دیکھ سکے نہ تم نے اس کی قدر دانی کی نہ اسے پہنچانا بلکہ بےسوچے سمجھے تم نے اسے دھکے دے دئیے اسے جھٹلانے لگ گئے اب بتاؤ کہ تمہاری اس ناپسندیدگی کی حالت میں میں کسیے یہ کر سکتا ہوں کہ تمہیں اس کا ماتحت بنا دوں ؟ “