سورة یونس - آیت 48

وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور وہ کہتے ہیں یہ وعدہ کب پورا ہوگا، اگر تم سچے ہو۔“ (٤٨)

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

بے معنی سوال کرنے والوں کو جواب ان کا بے فائدہ سوال دیکھو ، وعدہ کا دن کب آئے گا ؟ «یَسْتَعْجِلُ بِہَا الَّذِینَ لَا یُؤْمِنُونَ بِہَا وَالَّذِینَ آمَنُوا مُشْفِقُونَ مِنْہَا وَیَعْلَمُونَ أَنَّہَا الْحَقٰ» ۱؎ (42-الشوری:18) ’ یہ پوچھتے ہیں اور پھر وہ بھی نہ ماننے اور انکار کے بعد بطور یہ جلدی مچا رہے ہیں اور مومن خوف زدہ ہو رہے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں ‘ ۔ وقت نہ معلوم ہو نہ سہی جانتے ہیں کہ بات سچی ہے ایک دن آئے گا ضروری ۔ ہدایات دی جاتی ہیں کہ انہیں جواب دے کہ ’ میرے اختیار میں تو کوئی بات نہیں ۔ جو بات مجھے بتلا دی جائے میں تو وہی جانتا ہوں ۔ کسی چیز کی مجھ میں قدرت نہیں یہاں تک کہ خود اپنے نفع نقصان کا بھی میں مالک نہیں ۔ میں تو اللہ کا غلام ہوں اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوں ۔ اس نے مجھ سے فرمایا میں نے تم سے کہا کہ قیامت آئے گی ضرور ۔ نہ اس نے مجھے اس کا خاص وقت بتایا نہ میں تمہیں بتا سکوں ہاں ہر زمانے کی ایک معیاد معین ہے ‘ ۔ «وَلَن یُؤَخِّرَ اللہُ نَفْسًا إِذَا جَاءَ أَجَلُہَا» ۱؎ (63-المنافقون:11) ’ جہاں اجل آئی پھر نہ ایک ساعت پیچھے نہ آگے اجل آنے کے بعد نہیں رکتی ‘ ۔ پھر فرمایا کہ ’ وہ تو اچانک آنے والی ہے ‘ ممکن ہے رات کو آ جائے دن کو آ جائے اس کے عذاب میں دیر کیا ہے ؟ پھر اس شور مچانے سے اور وقت کا تعین پوچھنے سے کیا حاصل ؟ کیا جب قیامت آ جائے عذاب دیکھ لو تب ایمان لاؤ گے ؟ وہ محض بے سود ہے ۔ «رَبَّنَا أَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا إِنَّا مُوقِنُونَ» ۱؎ (32-السجدہ:12) ’ اس وقت تو یہ سب کہیں گے کہ ہم نے دیکھ سن لیا ۔ کہیں گے ہم اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور دوسرے سے کفر کرتے ہیں ‘ ۔ «فَلَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا قَالُوا آمَنَّا بِ اللہِ وَحْدَہُ وَکَفَرْنَا بِمَا کُنَّا بِہِ مُشْرِکِینَ فَلَمْ یَکُ یَنفَعُہُمْ إِیمَانُہُمْ لَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا سُنَّتَ اللہِ الَّتِی قَدْ خَلَتْ فِی عِبَادِہِ وَخَسِرَ ہُنَالِکَ الْکَافِرُونَ» ۱؎ (40-غافر:84-85) ’ لیکن ہمارے عذاب کو دیکھنے کے بعد ایمان بے نفع ہے ۔ اللہ کا طریقہ اپنے بندوں میں یہی رہا ہے وہاں تو کافروں کو نقصان ہی رہے گا ۔ اس دن تو ان سے صاف کہہ دیا جائے گا اور بہت ڈانٹ ڈپٹ کے ساتھ کہ اب تو دائمی عذاب چکھو ، ہمیشہ کی مصیبت اٹھاؤ ‘ ۔ انہیں دھکے دیدے کر جہنم میں جھونک دیا جائے گا کہ یہ ہے جسے تم نہیں مانتے تھے ۔ اب بتاؤ کہ یہ جادو ہے یا تم اندھے ہو ؟ جاؤ اب اس میں چلے جاؤ اب تو صبر کرنا نہ کرنا برابر ہے اپنے اعمال کا بدلہ ضرور پاؤ گے ۔