سورة التوبہ - آیت 56

وَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنَّهُمْ لَمِنكُمْ وَمَا هُم مِّنكُمْ وَلَٰكِنَّهُمْ قَوْمٌ يَفْرَقُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور وہ اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ بے شک وہ تم میں سے ہیں، حالانکہ وہ تم میں سے نہیں اور لیکن وہ ڈرپوک لوگ ہیں“ (٥٦)

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

جھوٹی قسمیں کھانے والوں کی حقیقت ان کی تنگ دلی ان کی غیر مستقل مزاجی , ان کی سراسیمگی اور پریشانی گھبراہٹ اور بے اطمینانی کا یہ حال ہے کہ تمہارے پاس آ کر تمہارے دل میں گھر کرنے کے لیے اور تمہارے ہاتھوں سے بچنے کے لیے بڑی لمبی چوڑی زبردست قسمیں کھاتے ہیں کہ واللہ ! ہم تمہارے ہیں ہم مسلمان ہیں حالانکہ حقیقت اس کے برخلاف ہے یہ صرف خوف و ڈر ہے جو ان کے پیٹ میں درد پیدا کر رہا ہے ۔ اگر آج انہیں اپنے بچاؤ کے لیے کوئی قلعہ مل جائے اگر آج یہ کوئی محفوظ غار دیکھ لیں یا کسی اچھی سرنگ کا پتہ انہیں چل جائے تو یہ تو سارے کے سارے دم بھر میں اس طرح اڑن چھو ہو جائیں تیرے پاس ان میں سے ایک بھی نظر نہ آئے کیونکہ انہیں تجھ سے کوئی محبت یا انس تو نہیں ہے یہ تو ضرورت مجبوری اور خوف کی بناء پر تمہاری چاپلوسی کر لیتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ جوں جوں اسلام ترقی کر رہا ہے یہ بجھتے چلے جا رہے ہیں مومنوں کی ہر خوشی سے یہ جلتے تڑپتے ہیں ان کی ترقی انہیں ایک آنکھ نہیں بھاتی ، موقعہ مل جائے تو آج بھاگ جائیں ۔