سورة النسآء - آیت 118

لَّعَنَهُ اللَّهُ ۘ وَقَالَ لَأَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِكَ نَصِيبًا مَّفْرُوضًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

(وہ اس شیطان کی عبادت کرتے ہیں) جس پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور اس نے کہا تھا کہ میں تیرے بندوں میں سے مقرر حصہ لے کر رہوں گا

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 118 سے 119) ربط کلام : شرک دراصل شیطان کا حکم ماننا اور اس کی عبادت کرنا ہے۔ شیطان پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے لہٰذا مشرک پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے۔ شیطان نے صرف آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرنے سے انکار نہیں کیا بلکہ وہ جرم پر جرم کرتا چلا گیا۔ اس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر معذرت کرنے کی بجائے اپنے جرم کے دلائل دیتے ہوئے قسمیں اٹھائیں کہ میں ہر حال میں بنی نوع انسان کو گمراہ کرتا رہوں گا۔ یہاں تک کہ ان میں سے کثیر تعداد کو گمراہ کر کے چھوڑوں گا۔ میں انہیں پر کشش اور دلفریب امیدیں دلاؤں گا اور انہیں جانوروں کے کان چیرنے اور اللہ تعالیٰ کی تخلیق کو بدلنے کا حکم دوں گا۔ چنانچہ ابتدائے آفرینش سے لے کر اب تک مشرک یہی کچھ کرتے آئے ہیں کہ جن جانوروں کو غیر اللہ کے نام پر وقف کرتے ہیں ان کے کان چیر کر مخصوص نشان لگاتے ہیں ایسے لوگوں کے بارے میں فرمایا ہے کہ جس نے شیطان کو اللہ تعالیٰ کے سوا اپنا خیر خواہ اور دوست بنایا وہ بھاری اور صریح نقصان میں پڑگیا۔ ﴿قَالَ فَبِمَآ اَغْوَیْتَنِیْ لَاَقْعُدَنَّ لَھُمْ صِرَاطَکَ الْمُسْتَقِیْمَ۔ ثُمَّ لَاٰتِیَنَّھُمْ مِّنْ م بَیْنِ اَیْدِیْھِمْ وَ مِنْ خَلْفِھِمْ وَ عَنْ اَیْمَانِھِمْ وَ عَنْ شَمَآئِلِھِمْ وَ لَا تَجِدُ اَکْثَرَھُمْ شٰکِرِیْنَ﴾ [ الأعراف :17] ” شیطان نے کہا تو نے مجھے اس کی وجہ گمراہی میں مبتلا کیا ہے لہٰذا اب میں بھی تیرے صراط مستقیم پر ان (کو گمراہ کرنے) کے لیے بیٹھوں گا۔ پھر انسانوں کو آگے سے، پیچھے سے، دائیں سے، بائیں سے غرض ہر طرف سے گھیر لوں گا اور تو ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائے گا۔“ دوسری جگہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿لَمَنْ تَبِعَکَ مِنْھُمْ لَأَمْلَئَنَّ جَھَنَّمَ مِنْکُمْ أَجْمَعِیْنَ﴾ [ الأعراف :18] ” کہ جس نے لوگوں میں سے تیری پیروی کی میں تم سب سے جہنم کو ضرور بھروں گا۔“ لعنت کا معنٰی : اللہ کا کسی کو خیر سے دور اور محروم کرنا۔ لعنت کرنا (عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)قَالَ : " إِنَّ الشَّيْطَانَ قَالَ : وَعِزَّتِكَ يَا رَبِّ ، لَا أَبْرَحُ أُغْوِي عِبَادَكَ مَا دَامَتْ أَرْوَاحُهُمْ فِي أَجْسَادِهِمْ ، قَالَ الرَّبُّ : وَعِزَّتِي وَجَلَالِي لَا أَزَالُ أَغْفِرُ لَهُمْ مَا اسْتَغْفَرُونِي) [رواہ الحاکم فی المستدرک: کتاب التوبۃ والانابۃ (صحیح)] ’’ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں بے شک رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا: شیطان نے کہا اے میرے رب! تیری عزت کی قسم میں ہمیشہ تیرے بندوں کو گمراہ کرتا رہوں گاجب تک ان کے جسموں میں روحیں موجود ہیں۔ اللہ تبارک وتعالی نے فرمایا: مجھے میری عزت اور جلال کی قسم! میں ہمیشہ انہیں معاف کرتا رہوں گاجب تک یہ مجھ سے بخشش طلب کرتے رہیں گے۔ ‘‘ مسائل : 1۔ شیطان لعنتی ہے اور دوسروں کو گمراہ کرتا ہے۔ 2۔ شیطان نے انسان کو ہر طرح سے گمراہ کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ 3۔ شیطان کے ساتھ تعلق رکھنے والا ہمیشہ نقصان پائے گا۔ تفسیر بالقرآن : شیطان کے ہتھکنڈے : 1۔ شیطان آدمی کو ہر طرف سے گمراہ کرتا ہے۔ (الاعراف :17) 2۔ شیطان نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو پھسلایا۔ (البقرۃ:36) 3۔ شیطان نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو پھسلانے کے لیے قسمیں اٹھائیں۔ (الأعراف :21) 4۔ شیطان جھوٹی قسموں سے ورغلاتا ہے۔ (الاعراف :21) 5۔ شیطان اپنی فریب کاری سے پھسلاتا ہے۔ (الاعراف :22) 6۔ شیطان بے حیائی اور برائی کا حکم دیتا ہے۔ (البقرۃ:169) 7۔ شیطان برے اعمال کو فیشن کے طور پر پیش کرتا ہے۔ (النمل :24) 8۔ شیطان نے انسان کو گمراہ کرنے کے لیے قسمیں اٹھائیں۔ (الاعراف :2) 9۔ شیطان کی پیروی کرنے سے بچنے کا حکم ہے۔ (البقرۃ:208) 10۔ شیطان کی پیروی اس کی عبادت کرنا ہے۔ (یٰس :6) 11۔ قیامت کے دن شیطان جہنمیوں سے برأت کا اعلان کرے گا۔ (ابراہیم :22)