سورة الغاشية - آیت 17

أَفَلَا يَنظُرُونَ إِلَى الْإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

کیا یہ لوگ اونٹ کو نہیں دیکھتے کہ اسے کس طرح تخلیق کیا گیا ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 17 سے 20) ربط کلام : جو ذات نیک لوگوں کو اعلیٰ مقام پر فائز کرے گی اسی نے اونٹ کو عجیب الخلقت پیدا کیا اور آسمان کو بلندی پر ٹھہرایا اور پہاڑوں کو زمین پر نصب فرمایا۔ کیا لوگ اونٹ کی خلقت پر غور نہیں کرتے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے کس طرح پیدا فرمایا ہے ؟ اور پہاڑوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ یہ کس طرح زمین پر نصب کیے گئے ہیں ؟ اور زمین پر غور نہیں کرتے کہ اسے کس طرح بنایا اور بچھایا گیا ہے ؟ قرآن مجید نے زمین و آسمانوں کے بارے میں کئی مقامات پر واضح فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قدرتوں میں سے زمین و آسمان اور پہاڑ اس کی قدرت کی عظیم نشانیاں ہیں۔ آسمان کے بارے میں ارشاد ہے کہ اسے بغیر ستونوں کے کھڑا کیا گیا ہے جس میں نہ کوئی شگاف ہے اور نہ ہی کسی طرف سے جھکا ہوا ہے، نہ معلوم! آسمان کتنی مدت سے اس طرح کھڑا ہے اور یہ اس وقت تک کھڑا رہے گا جب تک اسے اللہ تعالیٰ کا حکم ہے۔ سورۃ النبا میں ذکر ہوچکا ہے کہ قیامت کے دن آسمان دروازوں کی شکل اختیار کر جائے گا اور بالآخر زمین پر گر پڑے گا۔ زمین کے بارے میں بتلایا ہے کہ اسے پانی پر بچھایا گیا ہے جو آج تک نہ کسی طرف سے جھکی ہے اور نہ ہی پانی میں غرق ہوئی ہے۔ (ہود :7) قیامت کے نزدیک زمین مختلف مقامات سے دھنس جائے گی اور پھر اس پر ایک وقت ایسا آئے گا کہ اسے چٹیل میدان بنا دیا جائے گا۔ زمین و آسمان کا حوالہ دینے سے پہلے اونٹ کی خلقت پر غور کرنے کا ارشاد ہوا ہے۔ اونٹ کی تخلیق : اس کے جسم کی فعالیت، اعضاء کے تفصیلی مطالعہ سے تلاش کرنے والوں کو بہت سے مسائل: کا حل معلوم ہوسکتا ہے، جسم انسانی کا درجۂ حرارت گرمی کی شدت کے دوران اعتدال پر رکھنے کے لیے پسینہ آتا ہے لیکن اونٹ صحرا کی جھلسا دینے والی گرمی میں کسی چھتری کے بغیر مزے سے چلتا ہے۔ جبکہ اس کے جسم میں پسینہ پیدا کرنے والے غدود نہیں ہوتے۔ شدید گرمی میں اس کا درجۂ حرارت کیونکر اعتدال پر رہتا ہے۔ اگر ہم اس کا جواب تلاش کرلیں تو ہم موسمی تغیرات کا مقابلہ کرنے کی آسانیاں حاصل کرسکتے ہیں۔ صحرا میں جب پانی نہیں ملتا تو اونٹ کئی کئی دن پیاسا رہنے کے باوجود چاق و چوبند رہ سکتا ہے جبکہ اس کا سوار موت وحیات کی کش مکش میں مبتلا ہوتا ہے۔ پہلے خیال تھا کہ وہ پیٹ میں پانی کو ذخیرہ کرلیتا ہے مگر پوسٹ مارٹم پر اس کے معدہ میں پانی کا ذخیرہ رکھنے والی کوئی جگہ نہ مل سکی۔ پھر قیاس کیا گیا کہ یہ کوہان میں موجود اضافی چربی کو جلا کر پانی بنا لیتا ہے۔ کیلی فورنیا یونیورسٹی میں کیے گئے تجربات میں جن اونٹوں کو موت کی حد تک پیاسا رکھا گیا تھا ان کے جسموں میں چربی کی مقدار تقریباً اتنی ہی تھی جتنی کہ ان کے ہم وزن دوسرے تندرست اونٹوں میں تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا جسم ہوا کی ہائیڈروجن اور آکسیجن کو ملا کر پانی بنانے کی اہلیت رکھتا ہے جیسے کہ ایک ہی زمین پر ایک ہی کھاد اور پانی سے پرورش پانے والے درختوں میں سیب اور شہتوت جیسے میٹھے درختوں کے ساتھ نیم کا پودا تلخی حاصل کرتا ہے۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے اونٹ کو عجیب الخِلقت پیدا فرمایا ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے آسمان کو بغیر ستونوں کے کھڑا کیا اور زمین کو پانی پر بچھایا ہے۔ 3۔ اونٹ کی خلقت، آسمان کی بلندی اور زمین کی وسعت اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیاں ہیں۔ تفسیر بالقرآن : زمین و آسمان کی تخلیق کے بارے میں چند معلومات : 1۔ اللہ تعالیٰ نے بغیر نمونے کے زمین و آسمان بنائے۔ (البقرۃ :117) 2۔ اس نے آسمان و زمین کو برابر کیا۔ (البقرۃ:29) 3۔ آسمان کو چھت اور زمین کو فرش بنایا۔ (البقرۃ :22) 4۔ زمین اور آسمانوں کو چھ دنوں میں بنایا۔ (الاعراف :54) 5۔ کیا زمین و آسمان کی تخلیق مشکل ہے یا انسان کی پیدائش مگر اکثر لوگ جاہل ہیں۔ (الفاطر :57) 6۔ دن اور ات کے مختلف ہونے اور زمین و آسمان کی پیدائش میں نشانیاں ہیں۔ (یونس :6) 7۔ آسمانوں و زمین کی پیدائش، دن اور رات کی گردش، سمندر میں کشتیوں کے چلنے، آسمان سے بارش نازل ہونے، بارش سے زمین کو زندہ کرنے، چوپایوں کے پھیلنے، ہواؤں کے چلنے اور بادلوں کے مسخر ہونے میں نشانیاں ہیں۔ (البقرۃ :164) 8۔ زمین و آسمان کے لیے بھی ایک وقت مقرر ہے۔ (الروم :8)