سورة المعارج - آیت 32

وَالَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور وہ اپنی امانتوں کی حفاظت اور اپنے وعدے کی پاسداری کرتے ہیں

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 32 سے 35) ربط کلام : جہنم سے بچنے والوں کے مزید اوصاف کا تذکرہ۔ اللہ تعالیٰ جن لوگوں کو جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ سے بچائے گا اور انہیں جنت میں داخل فرمائے گا ان میں مذکورہ بالا اوصاف کے ساتھ یہ وصف بھی پائیں جائیں گے کہ وہ اپنی امانتوں اور وعدوں کی پاسداری کرنے والے ہوں گے، وہ شہادتِ حق پر قائم رہتے ہیں اور اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں، انہیں جنت میں عزت واحترام کے ساتھ رکھا جائے گا۔ اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے مفصل مضامین کو چند الفاظ میں بیان فرمایا ہے۔ جنتی لوگ دنیا میں اپنی امانتوں کی حفاظت کرنے والے ہوتے ہیں : مومنوں کے اوصاف میں یہ صفت بھی شامل ہوتی ہے کہ وہ امانت کی حفاظت اور عہد کی پاسداری کرتے ہیں۔ امانت سے مراد صرف سونا چاندی اور کرنسی کی حفاظت نہیں بلکہ اس سے مراد ہر قسم کی امانت ہے۔ بے شک وہ کسی منصب کے حوالے سے عائد ہونے والی ذمہ داری ہو۔ سرور دو عالم (ﷺ) نے امانت کے تصور کو وسعت دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ باضابطہ مجالس میں ہونے والی گفتگو بھی امانت ہوتی ہے۔ جس طرح ہر قسم کی امانت کا خیال رکھنا فرض اور مومن کی صفت ہے اسی طرح جائز کاموں پر کیے گئے عہد کی ذمہ داری بھی پوری کرنی چاہیے۔ عہد سے پہلی مراد عقیدہ توحید کے حوالے سے کیا ہوا وہ عہد ہے جو ہر انسان نے عالم ارواح میں اپنے رب کے ساتھ کیا تھا (الاعراف :172) اس کے ساتھ وہ عہد وقیود بھی شامل ہیں جو ایک انسان دوسرے کے ساتھ اور ایک قوم دوسری قوم کے ساتھ کرتی ہے۔ لوگوں کے ساتھ کیے ہوئے عہد کی پاسداری کرنے سے مسلمان کو نہ صرف آخرت میں اجر ملے گا بلکہ دنیا میں بھی اچھی شہرت اور لوگوں کا اعتماد حاصل ہوتا ہے جس سے سیاست، تجارت اور معاملات میں فائدہ پہنچتا ہے۔ (عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ (رض) قَالَ قَالَ رَسُول اللَّہِ () الْمَجَالِسُ بالأَمَانَۃِ إِلاَّ ثَلاَثَۃَ مَجَالِسَ سَفْکُ دَمٍ حَرَامٍ أَوْ فَرْجٌ حَرَامٌ أَوِ اقْتِطَاعُ مَالٍ بِغَیْرِ حَقٍّ) (رواہ ابو داؤد : باب فِی نَقْلِ الْحَدِیثِ، قال الالبانی ھٰذا حدیث صحیح) ” حضرت جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا : مجالس امانت ہوا کرتی ہیں۔ مگر تین قسم کی مجالس امانت نہیں ہوا کرتیں ایک وہ جس میں کسی کا ناحق خون بہایا جائے، جس میں زنا کیا جائے اور وہ جس میں کسی کا مال ناحق کھایا جائے۔“ جنتی شہادتِ حق پر قائم رہنے والے ہوں گے : (عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ (رض) قَالَ ذَکَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ () الْکَبَآئِرَ فَقَال الشِّرْکُ باللّٰہِ وَقَتْلُ النَّفْسِ وَعُقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ فَقَالَ أَلَآ أُنَبِّئُکُمْ بِأَکْبَرِ الْکَبَائِرِ قَالَ شَھَادَۃُ الزُّوْرِ) (رواہ البخاری : کتاب الأدب، باب عقوق الوالدین من الکبائر) ” حضرت انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے کبیرہ گناہوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ” بڑے گناہ یہ ہیں : اللہ کے ساتھ شرک کرنا، ناحق خون کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا۔“ پھر فرمایا : کیا میں تمہیں بڑے گناہ سے آگاہ نہ کروں؟ وہ جھوٹی گواہی دینا ہے۔“ مسائل: 1۔ ایماندار لوگ امانتوں کی حفاظت کیا کرتے ہیں۔ 2۔ نیک لوگ اپنے عہد کی پاسداری کرتے ہیں۔ 3۔ نیک لوگ شہادتِ حق پر قائم رہتے ہیں۔ 4۔ ایماندار لوگ ہر طرح اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ 5۔ جنتی جنت میں بڑے احترام و اکرام کے ساتھ رہیں گے۔ تفسیر بالقرآن : جنتی کے انعام واکرام : 1۔ ہم نے اس میں کھجوروں، انگوروں کے باغ بنائے ہیں اور ان میں چشمے جاری کیے ہیں۔ (یٰس :34) 3۔ یقیناً متقین باغات اور چشموں میں ہوں گے۔ (الذاریات :15) 4۔ یقیناً متقی نعمتوں والی جنت میں ہوں گے۔ (الطور :17) 5۔ جنت میں سونے اور لولو کے زیور پہنائے جائیں گے۔ (فاطر :33) 6۔ جنت میں تمام پھل دو، دو قسم کے ہوں گے۔ (الرحمن :52) 7۔ جنتی سبز قالینوں اور مسندوں پر تکیہ لگا کر بیٹھے ہوں گے۔ (الرحمن :76) 8۔ جنتی کو شراب طہور دی جائے گی۔ (الدھر :21) 9۔ جنتی کو ملائکہ ہر مقام پر سلام عرض کریں گے۔ (الزمر :73)