قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَصْبَحَ مَاؤُكُمْ غَوْرًا فَمَن يَأْتِيكُم بِمَاءٍ مَّعِينٍ
ان سے فرمائیں کیا تم نے کبھی غور کیا ہے کہ اگر تمہارے کنوؤں کا پانی زمین میں اتر جائے تو کون ہے جو اس جاری پانی کو اوپر لائے گا
فہم القرآن: ربط کلام : دنیا اور آخرت کے عذاب کو ٹالنا تو درکنار انسان ” اللہ تعالیٰ“ کے سامنے اس قدر عاجز اور بے بس ہے کہ وہ اپنی زندگی کی اہم ترین ضرورت پانی پر بھی اختیار نہیں رکھتا۔ انسان کی بنیادی ضروریات میں پانی اس کی زندگی کا اہم ترین جز ہے، پانی کے بغیر انسان زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکتا۔ قدیم زمانے میں عرب میں پانی کی بہت زیادہ قلت ہوا کرتی تھی۔ پانی کی قلت کی وجہ سے عرب کے اکثر لوگ خانہ بدوشی کی زندگی گزارتے تھے بیشتر علاقوں میں پانی کا دارومدار صرف بارش پر تھا اگر ایک مدت تک بارش نہ ہوتی تو چشمے خشک ہوجاتے اور کنوؤں کا پانی اتنا گہرا ہوجاتا کہ اسے حاصل کرنا کسی کے بس میں نہیں تھا۔ پانی کی قلت کی وجہ سے جانور مرجاتے اور لوگوں کو اپنی جان کے لالے پڑجاتے تھے، بارش برستی تو لوگوں کو اس قدر خوشی ہوتی کہ جس طرح کسی کو دوبارہ زندگی حاصل جائے۔ قرآن مجید نے کئی بار اس بات کی طرف توجہ دلائی ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ بارش نازل نہ کرے تو کون بارش برسانے والا ہے۔ ؟ علاقہ زرخیز ہو یا بنجر، پہاڑی ہویا ہموار پانی کا انحصار بارش پر ہے اگر ایک مدّت تک بارش نہ ہو تو زمین کا پانی اتنا گہرا ہوجائے کہ عام آدمی تو درکنار بہت زیادہ وسائل رکھنے والی حکومت بھی زمین سے پانی حاصل نہ کرسکے۔ اس لیے اس حقیقت کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ جس پانی کو تم پیتے اور استعمال کرتے ہو اگر اسے زمین میں گہرا کردیا جائے توکون ہے جو اسے حاصل کرسکے گا؟ مسائل: 1۔ اگر اللہ تعالیٰ زمین کے پانی کو خشک کردے تو زمین و آسمانوں میں کوئی ایسی طاقت نہیں جو پانی حاصل کرسکے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ ہی لوگوں کو پانی دینے والا ہے۔ تفسیربالقرآن : پانی کی اہمیت اور بارش کانظام : ( الطارق :6) ( طٰہٰ:53) ( النساء :63) ( النحل :65) (البقرۃ:22) ( ق :9)