سورة الرحمن - آیت 31

سَنَفْرُغُ لَكُمْ أَيُّهَ الثَّقَلَانِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے جن اور انسانوں عنقریب ہم تم سے باز پرس کرنے کے لیے فارغ ہوں گے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 31 سے 36) ربط کلام : جو جن اور انسان اللہ تعالیٰ سے اس کے حکم کے مطابق نہیں مانگتے انہیں چیلنج کیا گیا ہے۔ رب ذوالجلال کا فرمان ہے۔ اے جن اور انسانو! عنقریب ہم تمہارے لیے فارغ ہونے والے ہیں اور تم اپنے رب کی طاقت کا مقابلہ نہیں کرپاؤ گے اگر تمہیں اس کے مقابلے میں طاقت حاصل ہے تو کھلے الفاظ میں تمہیں چیلنج کیا جاتا ہے کہ تم زمین و آسمان کے کناروں سے باہر نکل سکتے ہو تو نکل جاؤ۔ لیکن تم اس کی بادشاہت سے نکل نہیں سکتے سوائے قوت کے وہ قوت صرف تمہارے رب کے پاس ہے لہٰذا تم اپنے رب کی قوت کو جھٹلا نہیں سکتے۔ ہر دور کے سائنسدان اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہیں کہ زمین و آسمان اپنی اپنی حیثیت اور مقام پر ایک کرّہ ہیں اور ہر کُرّہ اپنی فضا میں گردش کر رہا ہے۔ سائنسی اعتبار سے یہ بات بھی ثابت ہے کہ ایک کرہّ دوسرے کرّے کے ساتھ نہیں مل سکتا، ہر کرّہ اپنے مدار میں گھوم رہا ہے۔ اس لیے انسان اور جن زمین و آسمان کے ایک کرّے کے اندر مقید ہیں۔ بے شک انسان اور جن جس قدر ترقی کرجائیں لیکن وہ زمین و آسمان کے کرّے سے باہر نہیں نکل سکتے۔ ” اِلاَّ بِسُلْطَانٍ“ کا یہ معنٰی نہیں کہ انسان یہ طاقت حاصل کرسکتا ہے کہ وہ زمین و آسمان کے کناروں سے باہر نکل سکتا ہے ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا لہٰذا اے جن اور انسانو! تم اپنے رب کی کون کون سی قدرت کو جھٹلاؤگے۔ اس خطاب کے آغاز میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ عنقریب ہم تمہارے لیے فارغ ہوتے ہیں۔ اس کا یہ معنٰی نہیں کہ اللہ تعالیٰ بہت مصروف ہے اور اب اس کے پاس وقت نہیں کہ وہ باغی جن اور انسانوں سے نبٹ لے یہ تو چیلنج اور انتباہ کا ایک انداز ہے جس سے کسی باغی کو وارننگ دی جاتی ہے کہ موقعہ ہے سمجھ جاؤ ورنہ عنقریب پکڑے جاؤ گے اور مارے جاؤگے، گویا کہ باغی جن اور انسانوں کو ایک مہلت دی گئی ہے جو اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہے۔ اس لیے ارشاد ہوا کہ اے جن اور انسانو! تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے باغی جن اور انسانوں کو ایک چیلنج دیا ہے کہ اگر تم میں طاقت ہے تو زمین و آسمانوں کے کناروں سے باہر نکل جاؤ۔ 2۔ جن اور انسان زمین و آسمانوں سے کبھی باہر نہیں نکل سکتے۔ تفسیر بالقرآن: قرآن مجید میں جن کا تذکرہ : 1۔ جن اور انسان اللہ کی عبادت کے لیے پیدا کئے گئے ہیں۔ (الذاریات :56) 2۔ جن غیب نہیں جانتے۔ (سبا :14) 3۔ جن اور انسان مل کر اس جیسا قرآن بنا لاؤ۔ (بنی اسرائیل :88) 4۔ جن و انس مل کر قیامت تک ایک سورۃ بھی اس جیسی نہیں بناسکتے۔ (البقرۃ : 23، 24) 5۔ اے انسانوں اور جن اگر تم خدا کی خدائی سے نکل سکتے ہو نکل جاؤ۔ ( الرحمن :33) 6۔ اللہ تعالیٰ نے جنات کو سلیمان (علیہ السلام) کے تابع کردیا۔ ( سبا :12)