سورة محمد - آیت 12

إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يَتَمَتَّعُونَ وَيَأْكُلُونَ كَمَا تَأْكُلُ الْأَنْعَامُ وَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یقیناً ایمان والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو ” اللہ“ ایسی 3 میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریں جاری ہیں، اور کافر دنیا کے فائدے اٹھاتے ہیں، جانوروں کی طرح کھاپی رہے ہیں۔ ان کا ٹھکانا 3 ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 12 سے 13) ربط کلام : مسلمان دین پر قائم رہتے ہوئے منظم طریقے کے ساتھ کفار کا مقابلہ کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی مدد ضرور کرتا ہے اور آخرت میں انہیں جنت میں داخل کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ایمانداروں کے ساتھ بار بار وعدہ کیا ہے کہ اگر تم سچے دل کے ساتھ ایمان لاؤ اور اس کے بتلائے ہوئے صالح اعمال اختیار کرو تو تمہیں ایسی جنت میں داخل کیا جائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ یہاں تک کفار کا معاملہ ہے وہ اپنے رب کی نعمتیں کھاتے ہیں اور دنیا سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ لیکن آخر کار ان کا انجام جہنم کی آگ ہوگا اور یہ ہمیشہ ہمیش جہنم میں جلتے رہیں گے۔ ہم نے اس سے پہلے کتنی ہی بستیاں تباہ کیں جو آپ (ﷺ) کی بستی مکہ سے طاقتور تھیں۔ جب ہم نے انہیں ہلاک کیا تو کوئی بھی ان کی مدد نہ کرسکا۔ اس فرمان میں کھلے الفاظ میں مکہ والوں کو انتباہ کیا گیا ہے کہ اگر تم اپنی روش سے باز نہ آئے تو پہلے لوگوں کی طرح ہلاک اور برباد کر دئیے جاؤ گے پہلے کفار کا انجام بتلانے سے پہلے فرمایا ہے کہ یہ چوپاؤں کی طرح اللہ کی نعمتیں کھاتے اور استعمال کرتے ہیں لیکن ان کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ یہاں کفار کو چوپاؤں کے مشابہ قرار دیا گیا ہے کہ جس طرح چوپائے کھانے پینے اور رہنے سہنے سے آگے شعور نہیں رکھتے اسی طرح ہی کفار کی حالت ہے کہ وہ کھانے پینے اور رہنے سہنے سے بڑھ کر کچھ نہیں سوچتے کہ ان کو اللہ تعالیٰ نے کس لیے پیدا کیا ہے اور انہیں کون سے کام کرنے کا حکم دیا ہے اور کن کاموں سے منع کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ چوپاؤں سے بدتر ہیں۔ ﴿وَ لَقَدْ ذَرَاْنَا لِجَہَنَّمَ کَثِیْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ لَہُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَہُوْنَ بِہَا وَلَہُمْ اَعْیُنٌ لَّا یُبْصِرُوْنَ بِہَا وَلَہُمْ اٰذَانٌ لَّا یَسْمَعُوْنَ بِہَا اُولٰٓئِکَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ہُمْ اَضَلُّ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْغٰفِلُوْنَ﴾ (الاعراف :179) ” اور بلاشبہ ہم نے بہت سے جن اور انسان جہنم کے لیے پیدا کیے ہیں ان کے دل ہیں جن سے وہ سمجھتے نہیں اور ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں جن سے وہ سنتے نہیں یہ لوگ چوپاؤں جیسے ہیں بلکہ زیادہ بدتر اور غافل ہیں۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ ایماندار اور صالح کردار لوگوں کو جنت میں داخل فرمائے گا۔ 2۔ جنت میں نہریں اور آبشاریں جاری ہوں گی۔ 3۔ کفار چوپاؤں کی طرح کھانے پینے سے آگے نہیں سوچتے۔ 4۔ اللہ تعالیٰ کفار کو جہنم کی آگ میں داخل کرے گا جو ان کے لیے بدترین ٹھکانہ ہوگا۔ 5۔ اللہ تعالیٰ نے کئی بستیوں کو تباہ و برباد کیا جو مکہ والوں سے زیادہ طاقت رکھنے والے تھے۔ 6۔ اللہ تعالیٰ جب کسی بستی کو تباہ کرتا ہے تو پھر ان کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہوتا۔ تفسیر بالقرآن: مومنوں کا مقام اور کفار کا انجام : 1۔ اللہ تعالیٰ نے متقین کے ساتھ جنت کا وعدہ فرمایا ہے اور کافروں کا انجام دوزخ کی آگ ہے۔ (الرعد :35) 2۔ اللہ مومنوں کا دوست ہے۔ وہ انہیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لاتا ہے۔ (البقرۃ :257) 3۔ صبر کرو متقین کا انجام بہتر ہے۔ (ہود :49) 4۔ متقین کے لیے جنت ہے۔ (الحجر :45) 5۔ مومنوں کے چہرے تروتازہ ہوں گے۔ (القیامہ :22) 6۔ مجرموں کے لیے جہنم ہے۔ (طٰہٰ:74) 7۔ کفار کے چہرے کالے ہوں گے اور جنتی کے چہرے پرنور ہوں گے۔ (آل عمران : 106، 107) 8۔ کفار کے چہروں پر ذلت چھائی ہوگی اور متقین کے چہرے ہشاش بشاش ہوں گے۔ (یونس : 26، 27) 9۔ جو لوگ ہماری آیات کی تکذیب کرتے ہیں وہ جہنمی ہیں اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ (البقرۃ:39) 10۔ جو لوگ اللہ کی آیات کو جھٹلاتے ہیں اور تکبر کرتے ہیں وہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔ (الاعراف :36)