سورة الأحقاف - آیت 3

مَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ وَالَّذِينَ كَفَرُوا عَمَّا أُنذِرُوا مُعْرِضُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ہم نے زمین اور آسمانوں کو اور تمام چیزوں کو جو ان کے درمیان ہیں برحق اور ایک خاص مدت کے لیے پیدا کیا ہے۔ مگر کافر اس حقیقت سے منہ موڑے ہوئے ہیں، جس سے ان کو خبردار کیا گیا ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط کلام : اَلْحَکِیْمِ“ کی حکمت کا نتیجہ ہے کہ اس نے جو کچھ زمین و آسمانوں میں پیدا کیا ہے اس کا ایک مقصد ہے لیکن کافر اس مقصد کا انکار کرتے ہیں۔ ” اللہ“ کی ذات اور صفات کا انکار کرنے والوں میں بے شمار لوگ ایسے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ کائنات کا نظام خود بخود معرض وجود میں آیا ہے اور یہ اس طرح ہی چلتا رہے گا۔ قرآن مجید نے متعدد مقامات پر کفار کی اس سوچ کی تردید کرتے ہوئے بتلایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمانوں میں کوئی ایک چیز بھی بے مقصد پیدا نہیں کی ہر چیز کو پیدا کرنے کے مجموعی طور پر دو مقصد ہیں۔ پہلا مقصد یہ ہے کہ ہر چیز اپنے رب کو یاد کرے اور اس کے حکم کے مطابق کام کرے، دوسرا مقصدیہ ہے کہ وہ انسان کی خدمت کرتی رہے۔ یہی انسان کی زندگی کا مقصد ہے کہ وہ اپنے رب کی عبادت اور اطاعت کرنے کے ساتھ دوسرے لوگوں کی خدمت کرتا رہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی چیز کو لامحدود زندگی عطا نہیں کی بلکہ ذرّہ سے لے کرپہاڑتک، شمس و قمر اور زمین و آسمانوں میں ہر چیز کی ایک مدت مقرر کردی گئی ہے جب یہ مدت پوری ہوجائے گی تو اللہ تعالیٰ ہر چیزکوفنا کے گھاٹ اتار دے گا۔ پھر ایک مدت کے بعد حشر کامیدان قائم کرے گا وہاں جن وانس کو ان کی زندگی کے مقصد کے بارے میں پوچھ گچھ کی جائے گی لیکن کفار اس دن کا انکار کرتے ہیں۔ جو قیامت کا انکار کرتے ہیں گویا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمانوں، جنوں اور انسانوں کو یوں ہی پیدا کردیا ہے۔ حالانکہ اس کا فرمان ہے کہ اس نے کوئی چیز بے مقصد پیدا نہیں کی۔ ﴿اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنَاکُمْ عَبَثًا وَّاَنَّکُمْ اِِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ فَتَعٰلَی اللّٰہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ لَآ اِِلٰہَ اِِلَّا ہُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیْمِ﴾ (المومنوں : 115، 116) ” کیا تم نے یہ سمجھ لیا کہ ہم نے تمہیں بے مقصد پیدا کیا اور تمہیں ہماری طرف کبھی پلٹ کر نہیں آنا۔ پس اللہ بلند و بالا اور حقیقی بادشاہ ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ عرش کریم کا مالک ہے۔“ ﴿وَمَا خَلَقْنَا السَّمَآءَ وَالْاَرْضَ وَمَا بَيْنَـهُمَا لَاعِبِيْنَ لَوْ اَرَدْنَـآ اَنْ نَّتَّخِذَ لَـهْوًا لَّاتَّخَذْنَاهُ مِنْ لَّـدُنَّـآ اِنْ كُنَّا فَاعِلِيْنَ﴾ (الانبیاء : 16، 17) ” ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کچھ ان میں ہے کھیل کے طور پر نہیں بنایا ہے۔ اگر ہم کھیل تماشا کرنا چاہتے تو یہ تماشا اپنے ہاں کرتے۔“ ﴿الَّذِیْنَ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰی جُنُوْبِہِمْ وَ یَتَفَکَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ہٰذَا بَاطِلًا سُبْحٰنَکَ فَقِنَا عَذَاب النَّارِ﴾ (آل عمران :191) ” جو لوگ اللہ کا ذکر کھڑے، بیٹھے اور اپنے پہلوؤں پر کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی تخلیق پر غور کرتے اور کہتے ہیں اے پروردگار تو نے کوئی چیز بے فائدہ پیدا نہیں کی۔ تو پاک ہے پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں کوئی بھی چیز بے مقصد پیدا نہیں کی۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا وقت مقرر کر رکھا ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن جن و انس سے ان کے اعمال کے بارے میں سوال کرے گا۔ 4۔ کافر قیامت کے دن اور اس کے حساب و کتاب کا انکار کرتے ہیں۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ نے کوئی چیز بے مقصد پیدا نہیں کی : 1۔ کیا تم نے یہ سمجھ لیا تھا کہ ہم نے تمہیں بے مقصد پیدا کیا اور تمہیں ہماری طرف کبھی پلٹ کر نہیں آنا۔ (المومنون :115) 2۔ عقل مند وہ ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے پروردگار تو نے یہ سب کچھ بے فائدہ نہیں بنایا۔ تو پاک ہے پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔ (آل عمران :191) 3۔ بے شک دن اور رات کے مختلف ہونے میں اور جو کچھ ” اللہ“ نے زمین و آسمان میں پیدا کیا ہے، اس میں لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ (یونس :6) 4۔ زمین کی ہر چیز انسان کے لیے پیدا کی گئی ہے۔ (البقرۃ:29)