سورة فصلت - آیت 17

وَأَمَّا ثَمُودُ فَهَدَيْنَاهُمْ فَاسْتَحَبُّوا الْعَمَىٰ عَلَى الْهُدَىٰ فَأَخَذَتْهُمْ صَاعِقَةُ الْعَذَابِ الْهُونِ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

رہے ثمود تو ان کے سامنے ہم نے راہ راست پیش کی مگر انہوں نے راستہ دیکھنے کے بجائے اندھا بنا رہنا ہی پسند کیا، آخر ان کی کرتوتوں کی بدولت ذلت کا عذاب ان پر ٹوٹ پڑا

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت17سے18) ربط کلام : قوم عاد کے بعد قوم ثمود کا کردار اور انجام۔ اس قوم کو اصحاب الحجر بھی کہا گیا ہے۔ اصحاب الحجر سے مراد وہ قوم اور علاقہ ہے جو مدینہ سے تبوک جاتے ہوئے راستے میں پڑتا ہے۔ یہ علاقہ جغرافیائی اعتبار سے خلیج اربعہ کے مشرق میں اور شہر مدین کے جنوب مشرق میں واقع ہے۔ قوم ثمود اس قدر ٹیکنالوجی اور تعمیرات کے معاملے میں ترقی یافتہ تھی کہ انہوں نے پہاڑوں کو تراش تراش کر مکانات اور محلات تعمیر کیے تھے تاکہ کوئی زلزلہ اور طوفان انہیں نقصان نہ پہنچا سکے۔ قوم ثمود کا کردار : 1۔ قوم ثمود اللہ کے ساتھ شرک کیا کرتی تھیں۔ (ھود : 62۔ 61) 2۔ ثمود انبیاء کو جھوٹا قرار دیتے تھے۔ (الشعراء : 141) 3۔ وہ پہاڑوں اور نرم زمین پر بڑے بڑے محل تعمیر کیا کرتے تھے۔ (الاعراف : 74) 4۔ وہ لوگ بہت زیادہ اسراف، تکبر اور زمین میں فساد کرنے والے تھے۔ (الشعراء : 152، 151) 5۔ قوم ثمود ہدایت کے بجائے گمراہی کو پسند کرتی تھی۔ ( حٰمٓ السجدۃ: 17) 6۔ انہوں نے اللہ کی نشانی کو جھٹلایا۔ (ھود : 66) قوم کے جواب اور الزامات : 1۔ اے صالح ہم تجھے بہت اچھا سمجھتے تھے مگر تو ہمارے آباؤ اجداد کو گمراہ قرار دیتا ہے۔ (ھود : 62) 2۔ کیا تو ہمیں ان کاموں سے روکتا ہے جو ہمارے بزرگ کرتے چلے آئے ہیں۔ (ھود : 62) 3۔ ہم تمھیں اور تمھارے ساتھیوں کو منحوس سمجھتے ہیں۔ (النمل : 74) 4۔ کیا ہم اپنے بزرگوں، آباؤ اجداد کے مذہب کو چھوڑ کر صرف تمھاری پیروی کریں۔ (القمر : 24) 5۔ صالح تو بہت جھوٹا اور متکبر ہے۔ (القمر : 25) 6۔ تم پر کسی نے جادو کردیا ہے۔ (الشعراء : 153) قوم کی ہٹ دھرمی اور عذاب کا مطالبہ : 1۔ انہوں نے قسمیں اٹھائیں کہ حضرت صالح کو اہل وعیال سمیت ختم کردیں گے۔ (النمل : 49) 2۔ قوم نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں۔ (القمر : 29) 3۔ اے صالح ! ہم تمہارے عقیدے کا انکار کرتے رہیں گے۔ (الاعراف : 76) 4۔ اے صالح! تو جس چیز سے ہمیں ڈراتا ہے وہ لے آ۔ (الاعراف : 77) عذاب کا وقت اور اس کی تباہ کاری : 1۔ قوم ثمود کو صبح کے وقت ہولناک دھماکے نے آلیا اور ان کی کمائی ان کے کچھ کام نہ آئی۔ (الحجر 83۔ 84) 2۔ قوم ثمود کو تین دن کی مہلت دی گئی۔ (ھود : 45) 3۔ ہم نے ان پر ہولناک چیخ نازل کی وہ ایسے ہوگئے جیسے بوسیدہ اور سوکھی ہوئی باڑ ہوتی ہے۔ (القمر : 31) قوم ثمود کو حضرت صالح (علیہ السلام) نے زندگی بھر سمجھایا۔ مگر ان کی گمراہی ہدایت پر غالب آگئی۔ جس کے نتیجہ میں انہیں ایک دھماکہ کی صورت میں ذلّت آمیز عذاب نے آلیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو عذاب سے بچا لیا جو صالح کردار اور ایماندار تھے۔ تفسیربالقرآن : قوم ثمود کا انجام : 1۔ انھوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں اور وہ نادم ہونے والوں میں سے ہوگئے۔ (الشعراء : 157) 2۔ حضرت صالح اور حضرت شعیب کو جادو زدہ کہا گیا۔ (الشعراء : 153۔ 185) 3۔ قوم ثمود نے حضرت صالح (علیہ السلام) سے عذاب کا مطالبہ کیا۔ (الاعراف : 77) 4۔ قوم ثمود کے بدبختوں نے اونٹنی کی ٹانگیں کاٹ دیں۔ الشمس : 14) 5۔ ثمود زور دار آواز کے ساتھ ہلاک کیے گئے۔ (الحاقۃ: 5) 6۔ قوم عاد و ثمود کے اعمال بد کو شیطان نے ان کے لیے فیشن بنا دیا تھا۔ (العنکبوت : 38) 7۔ قوم ثمود کو زلزلے نے آپکڑا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔ (الاعراف : 78) 8۔ قوم ثمود کو چیخ نے آپکڑا۔ وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔ (ھود : 67)