سورة غافر - آیت 7

الَّذِينَ يَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَةً وَعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

عرشِ الٰہی کے حامل فرشتے اور جو ملائکہ عرش کے گردوپیش حاضر رہتے ہیں، سب اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کر رہے ہیں، وہ ” اللہ“ پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمانداروں کے حق میں دعائے مغفرت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں اے ہمارے رب تو اپنی رحمت اور اپنے علم کے ساتھ ہر چیز پر چھایا ہوا ہے جنہوں نے توبہ کی اور تیرے راستے کی اتباع کی انہیں جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت7سے9) ربط کلام : اللہ کے حکم سے ملائکہ کفار اور مشرکین کو سزا دیتے ہیں اور مومنوں کے لیے دعائیں کرتے ہیں۔ پہلی اقوام کا اپنے رسولوں کے ساتھ سلوک اور حق کے معاملہ میں ان کا رویہ بتلا کر رسول محترم (ﷺ) کو آگاہ کیا جارہا ہے کہ اے رسول (ﷺ) ! مومنوں کو بتلائیں کہ انہیں دل چھوٹا کرنے اور ہمت نہیں ہارنا چاہیے۔ بے شک کفار اور مشرکین ان کی جان کے درپے اور حق کو دبانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ لیکن انہیں خوش ہونا چاہیے کہ ان کی دنیا اور آخرت میں کامیابی کے لیے ملائکہ صبح و شام دعائیں کرتے ہیں جو اپنے رب کا عرش تھامے ہوئے اور اپنے رب کی حمد میں رطب اللسان رہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں اے ہمارے رب تو نے ہر چیز کو اپنی رحمت اور علم سے گھیر رکھا ہے تو ان لوگوں کو معاف کردے جو تیرے حضور توبہ کرتے اور تیرے راستے کی پیروی کرتے ہیں انہیں جہنم کے عذاب سے بچائے رکھنا۔ اے ہمارے رب ! انہیں اپنے وعدے کے مطابق ہمیشہ کی جنت میں داخل فرما اور ان کے ساتھ ان کے نیک ماں باپ، ان کی بیویوں اور ان کی اولاد کو جنت میں داخل فرما۔ کیونکہ تو ہی غالب حکمت والا ہے اور تو ہی ان کے گناہوں کو معاف کرنے والا اور آخرت میں جہنم کے عذاب سے محفوظ فرمانے والا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جسے تو نے قیامت کے عذاب سے بچا لیا اس پر تیرا بڑا کرم ہوا اور یہ سب سے بڑی کامیابی ہے۔ ملائکہ کی دعاؤں اور مومنوں کی نیکیوں کے بدلے اللہ تعالیٰ جنتیوں پر کرم فرماتے ہوئے ان کے قریبی رشتہ داروں کو اکٹھا فرمائے گا۔ اہل علم نے لکھا ہے کہ جنت کے نچلے درجے میں رہنے والوں کو جنت کے اعلیٰ مقام میں رہنے والوں کے ساتھ ملا دیا جائے گا۔ گویا کہ اللہ تعالیٰ اپنے خصوصی کرم کے ساتھ جنت میں بھی لوگوں کو ترقیوں سے ہمکنار فرمائیں گے۔ ﴿وَالَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا وَاتَّبَعَتْهُـمْ ذُرِّيَّتُهُـمْ بِاِيْمَانٍ اَلْحَقْنَا بِـهِـمْ ذُرِّيَّتَـهُـمْ وَمَآ اَلَتْنَاهُـمْ مِّنْ عَمَلِهِـمْ مِّنْ شَىْءٍ ۚ كُلُّ امْرِئٍ بِمَا كَسَبَ رَهِيْنٌ﴾ (الطور: 21) ’’ اور جو لوگ ایمان لائے ہیں اور ان کی اولاد بھی ایمان لانے میں ان کے پیچھے چلی ان کی اولاد کو ہم ان کے ساتھ ملا دیں گے اور ان کے عمل میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی، ہر شخص اپنی کمائی کے عوض گروی ہے۔ ‘‘ یہاں ملائکہ کی دعا میں ” السَّیِّئاٰتِ“ کا لفظ آیا ہے اس کے مفسرین نے تین معنٰی کیے ہیں۔ 1۔ گناہ 2۔ ہر قسم کا نقصان 3۔ عذاب۔ مسائل: 1۔ عرش معلی کے فرشتے اپنے رب کی حمد بیان کرنے کے ساتھ مومنوں کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ 2۔ عرش معلی کے ملائکہ مومنوں کے لیے جہنم کے عذاب سے نجات اور جنت میں داخلے کی دعائیں کرتے ہیں۔ 3۔ جہنم سے نجات پا کر جنت میں داخل ہونا بہت بڑی کامیابی ہے۔