سورة الصافات - آیت 180

سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

آپ کا رب عزت والا اور ان تمام باتوں سے پاک ہے جو یہ لوگ بنا رہے ہیں

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن:(آیت180سے182) ربط کلام : پہلی آیت میں مشرکین کو چیلنج کیا گیا ہے کہ بہت جلد تمہیں اپنے انجام اور نبی آخر الزمان (ﷺ) کی کامیابی کا علم ہوجائے گا اور یہ ہو کر رہے گا۔ کیونکہ ہر قسم کی عزت اور عظمت رب العالمین کے لیے ہے اس کی طرف سے مرسلین پر سلام ہو۔ سورۃ کا خاتمہ ان الفاظ پر ہو رہا ہے کہ اے کفار اور مشرکین ! کان کھول کر سن لو! کہ اللہ تعالیٰ نا صرف تمہارے غلیظ نظریات، شرکیہ عقائد اور تمہاری ہرزہ سرائی سے پاک ہے بلکہ وہ ہر قسم کی کمزوری سے بھی مبرّا ہے۔ وہ بڑی عزت و عظمت والا ہے۔ اس کی عزت و عظمت کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا۔ وہ جسے عزت اور عظمت دینا چاہے تو اسے کوئی نیچا نہیں دکھا سکتا۔ اس نے فیصلہ کر رکھا ہے کہ وہ اپنے رسول (ﷺ) کو کامیاب کرے گا۔ کیونکہ اس کی رحمتیں نبی آخر الزمان (ﷺ) اور تمام مرسلین ( علیہ السلام) پر برستی ہیں جنہوں نے اس کی توحید اور دین کی سربلندی کے لیے تن من دھن قربان کیے۔ اے کفار اور مشرکین ! تم ایک بار نہیں ہزار بار ” اللہ“ کی ذات اور صفات کا انکار کرو۔ حقیقت یہ ہے صرف اللہ تعالیٰ ہی تمام جہانوں کا خالق، مالک، رازق اور بادشاہ ہے اس لیے زمین کا ذرہ ذرہ، آسمانوں کا چپہ چپہ اور کائنات کا ایک ایک حصہ ماضی، حال میں اس کی حمد و ستائش میں لگا ہوا ہے اور مستقبل میں لگا رہے گا۔ کیونکہ وہ رب العالمین ہے۔ ” ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے انہوں نے کہا رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا دو کلمے ایسے ہیں جو اللہ تعالیٰ کو بڑے محبوب ہیں اور زبان سے نہایت آسانی کے ساتھ ادا ہوجاتے ہیں اور ترازو میں بہت وزنی ہیں (سُبْحَان اللَّہِ وَبِحَمْدِہِ، سُبْحَان اللَّہِ الْعَظِیمِ ) “ [ رواہ البخاری : باب قَوْلِ اللَّہِ تَعَالَی ﴿وَنَضَعُ الْمَوَازِینَ الْقِسْطَ ] (عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ (رض) أَنَّ رَسُول اللَّہِ () حَدَّثَہُمْ أَنَّ عَبْدًا مِنْ عِبَاد اللَّہِ قَالَ یَا رَبِّ لَکَ الْحَمْدُ کَمَا یَنْبَغِی لِجَلاَلِ وَجْہِکَ وَلِعَظِیمِ سُلْطَانِکَ فَعَضَّلَتْ بالْمَلَکَیْنِ فَلَمْ یَدْرِیَا کَیْفَ یَکْتُبَانِہَا فَصَعِدَا إِلَی السَّمَاءِ وَقَالاَ یَا رَبَّنَا إِنَّ عَبْدَکَ قَدْ قَالَ مَقَالَۃً لاَ نَدْرِی کَیْفَ نَکْتُبُہَا قَال اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ وَہُوَ أَعْلَمُ بِمَا قَالَ عَبْدُہُ مَاذَا قَالَ عَبْدِی قَالاَ یَا رَبِّ إِنَّہُ قَالَ یَا رَبِّ لَکَ الْحَمْدُ کَمَا یَنْبَغِی لِجَلاَلِ وَجْہِکَ وَعَظِیمِ سُلْطَانِکَ فَقَال اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ لَہُمَا اکْتُبَاہَا کَمَا قَالَ عَبْدِی حَتَّی یَلْقَانِی فَأَجْزِیَہُ بِہَا)[ رواہ ابن ماجۃ: باب فَضْلِ الْحَامِدِینَ(ضعیف)] ” حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ (ﷺ) نے بتلایا کہ اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے نے یہ کلمات کہے اے میرے پروردگار تیرے لیے ہر قسم کی تعریف ہے ایسی تعریف جیسی تیرے پرجلال چہرے کے لیے زیبا اور تیری عظیم سلطنت کے لائق ہے۔ دو فرشتوں نے ان کلمات کا اجر لکھنے میں دقت محسوس کی کہ وہ کیا لکھیں ؟ دونوں آسماں کی طرف گئے اور اللہ کے سامنے عرض کی اے ہمارے پروردگار تیرے بندے نے ایسے کلمات کہے ہیں کہ جس کے اجر کے بارے میں ہمیں علم نہیں اللہ عزوجل نے ان سے پوچھا میرے بندے نے کیا کہا حالانکہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ اس نے کیا کہا تھا۔ فرشتے کہتے ہیں کہ اس نے یہ کلمات کہے ہیں (یَا رَبِّ لَکَ الْحَمْدُ کَمَا یَنْبَغِی لِجَلاَلِ وَجْہِکَ وَعَظِیمِ سُلْطَانِکَ) اللہ عزوجل نے فرمایا تم یہی کلمات لکھ دو جو کلمات میرے بندے نے ادا کیے ہیں یہاں تک کہ وہ مجھے آ ملے تو پھر میں اسے ان کلمات کا صلہ عطا کروں گا۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ بڑی عزت وعظمت والاہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے شرک سے پاک اور ہر کمزوری سے مبرا ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ہر وقت انبیائے کرام (علیہ السلام) پر برستی ہیں۔ 4۔ تمام تعریفات اللہ کے لیے ہیں۔ 5۔ کائنات کا ہر جز اور فرد اپنے رب کی حمد و ستائش بیان کرنے میں لگا ہوا ہے۔ تفسیر بالقرآن: ساری کائنات اللہ رب العالمین کی حمد و ستائش اور پاکی بیان کر رہی ہے : 1۔ زمین و آسمان کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتی ہے۔ (الحدید :1) 2۔ ساتوں آسمان اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرتے ہیں۔ (بنی اسرائیل :44) 3۔ رعد اس کی حمد وتسبیح بیان کرتی ہے۔ (الرّعد :13) 4۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کی تسبیح اور حمد بیان کرتے ہیں اور مومنوں کے لیے مغفرت طلب کرتے ہیں۔ (الشوریٰ :5) 5۔ مومن اللہ کی حمد اور تسبیح بیان کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے۔ (السجدۃ:15)