مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ
قیامت کے دن کا مالک ہے
فہم القرآن : ” اللہ“ کے حضور نمازی غلامانہ انداز میں ہاتھ باندھ کر اور سراپا عجزو انکساری کے ساتھ اس بات کا اقرار اور اس حقیقت کا اعتراف کرتا ہے کہ اے اللہ ! تو ہی میرا معبود ہے اس لیے میں تیری ہی عبادت کرتاہوں۔ اس میں نہ کسی کو سہیم سمجھتا ہوں اور نہ کسی کو آپ کے ساتھ شریک کرتا ہوں۔ نمازی یہ عہد واقرار ابتداءً قیام کی حالت میں اور آخر میں تشہد میں بیٹھ کر کرتا ہے۔ فرق یہ ہے کہ ابتدا میں اس نے جامع الفاظ میں اقرار کیا تھا اور تشہد میں فقیروں کی طرح دامن پھیلا کر عرض کرتا ہے کہ میری تمام مناجات وعبادات اور نذرو نیاز اللہ وحدہ لا شریک کے لیے ہیں۔ (اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوٰتُ وَالطَّیِّبٰتُ) [ رواہ البخاری : باب التَّشَہُّدِ فِی الآخِرَۃِ] ” ہمہ قسم کی لسانی‘ بدنی اور مالی عبادات اللہ ہی کے لیے ہیں“۔ یہی وہ مطالبہ ہے جو رسالت مآب {ﷺ}کی زبان اطہر سے کروایا گیا ہے۔ اس میں یہ تقاضا بھی کیا گیا ہے کہ اللہ کی عبادت نہایت اخلاص اور بلا شرکت غیرے ہونی چاہیے۔ ﴿قُلْ إِنَّ صَلٰوتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَبِذٰلِکَ أُمِرْتُ وَاَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ۔﴾ (الانعام :162-163) ” آپ اعلان کریں! یقیناً میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت اللہ رب العالمین کے لیے ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی بات کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلے سر تسلیم خم کرنے والا ہوں۔“ اس کے بعد مومن دل کی اتھاہ گہرائیوں اور انتہائی عاجزی کے ساتھ عرض گزار ہوتا ہے کہ الٰہی ! یہ حاضری اور عاجزی تیری توفیق اور عنایت کا نتیجہ ہے کیونکہ کتنے ہی انسان ہیں جو صحت، فرصت اور تونگری کے باوجود تیری بارگاہ میں حاضر ہونے کی سعادت نہیں پاتے۔ اے اللہ! تیری مدد ہمیشہ میرے شامل حال رہے۔ میرا ایمان ہے کہ تیرے بغیر کوئی میری مدد نہیں کرسکتا۔ لہٰذا میں ہر دم تجھ سے مدد کا طلبگار اور تیری دستگیری کا خواستگار ہوں۔ میرا تیرے حضور یہ عہد ہے کہ میں تجھے مشکل کشا اور حاجت روا سمجھتے ہوئے تجھ ہی سے نصرت وحمایت کا طلبگارر ہوں گا کیونکہ تو داتا ہے میں محتاج، تو غنی ہے میں تیرے در کا فقیر، تو بے نیاز ہے میں نیاز مند، تو بادشاہ ہے میں فقیر بے نوا۔ اس لیے میری مدد فرما۔ میں تیری دستگیری اور مدد کے بغیر نہ اپنا ایمان سلامت رکھ سکتاہوں اور نہ اپنی عزت وجان کی حفاظت کرسکتاہوں۔ یہی عقیدہ رسول گرامی {ﷺ}نے سکھلایا اور اسی عقیدہ کو نماز کے بعد دعا کی صورت میں دہراتے اور مانگتے تھے۔ (اَللّٰھُمَّ لَامَانِعَ لِمَآ أَعْطَیْتَ وَلَامُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ۔۔) (بخاری : کتاب الأذان، باب الذکر بعد الصلوۃ) ” اے اللہ! جو چیز تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو چیز تو نہ دے اسے کوئی دینے والا نہیں۔“ (عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {رض}قالَ کُنْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ {ﷺ}یَوْمًا فَقَالَ یَاغُلَامُ إِنِّیْ أُعَلِّمُکَ کَلِمَاتٍ احْفَظِ اللّٰہَ یَحْفَظْکَ احْفَظِ اللّٰہَ تَجِدْہُ تُجَاھَکَ إِذَ ا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللّٰہَ وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ باللّٰہِ وَاعْلَمْ أَنَّ الْأُمَّۃَ لَوِ اجْتَمَعَتْ عَلآی أَنْ یَنْفَعُوْکَ بِشَیْءٍ لَمْ یَنْفَعُوْکَ إِلَّا بِشَیْءٍ قَدْ کَتَبَہُ اللّٰہُ لَکَ وَلَوِ اجْتَمَعُوْا عَلٰی أَنْ یَّضُرُّوْکَ بِشَیْءٍ لَمْ یَضُرُّوْکَ إِلَّا بِشَیْءٍ قَدْ کَتَبَہُ اللّٰہُ عَلَیْکَ رُفِعَتِ الْأَقْلَامُ وَجَفَّتِ الصُّحُفُ.) (رواہ الترمذی : کتاب صفۃ القیامۃ و الرقائق والورع، باب منہ) ” حضرت عبداللہ بن عباس {رض}بیان کرتے ہیں ایک دن میں رسول کریم {ﷺ}کے پیچھے سوار تھا آپ {ﷺ}نے فرمایا : بچے! میں تجھے چند کلمات سکھاتا ہوں۔ اللہ کو یاد رکھنا وہ تجھے یاد رکھے گا، تو اللہ تعالیٰ کو یادرکھے گا تو اسے اپنے سامنے پائے گا، جب تو سوال کرے تو اللہ ہی سے سوال کر، جب تو مدد طلب کرے تو اللہ تعالیٰ ہی سے مدد طلب کر اور یقین رکھ کہ اگر پوری مخلوق تجھے کچھ نفع دینے کے لیے جمع ہوجائے تو وہ اتنا ہی نفع دے سکتی ہے جتنا اللہ تعالیٰ نے تیرے لیے لکھ رکھا ہے اور اگر وہ تجھے نقصان پہنچانے پر تل جائے تو تجھے اتنا ہی نقصان پہنچے گا جتنا تیرے حق میں لکھا گیا ہے، قلمیں اٹھالی گئیں ہیں اور صحیفے خشک ہوگئے ہیں۔“ مسائل : 1-ہر شخص کو صرف اللہ کی عبادت کرنا اور اس سے مدد کا طلب گار ہونا چاہیے۔ تفسیر بالقرآن : عبادت صرف اللہ کی ہونی چاہیے : 1- جنوں اور انسانوں کو اللہ نے صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے۔ (الذّاریات :56) 2- ہر رسول، اللہ کی عبادت کی دعوت دیتا تھا۔ (النحل :36) 3- اللہ ہی کے لیے رکوع و سجود اور ہر عبادت ہونی چاہیے۔ (الحج :77) 4-اللہ کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کیا جائے۔ (النساء :36) 5- اللہ کی عبادت اخلاص کے ساتھ کرنی چاہیے۔ (الزمر :6) 6-اللہ کے سوا کوئی مدد نہیں کرسکتا۔ (الانفال :10) 7- اللہ ہی سے مدد مانگنا چاہیے۔ (البقرۃ :45) 8-اللہ تعالیٰ غنی اور کائنات کے سارے انسان اس کے در کے فقیر ہیں۔ (فاطر :15)