سورة سبأ - آیت 33

وَقَالَ الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا بَلْ مَكْرُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ إِذْ تَأْمُرُونَنَا أَن نَّكْفُرَ بِاللَّهِ وَنَجْعَلَ لَهُ أَندَادًا ۚ وَأَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ وَجَعَلْنَا الْأَغْلَالَ فِي أَعْنَاقِ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تابع لوگ بڑوں سے کہیں گے کہ ہماری گمراہی کا سبب تمہاری شب وروز کی مکّاری تھی جو تم ہم سے کیا کرتے تھے تاکہ ہم اللہ کے ساتھ کفر کریں اور دوسروں کو اس کا ہمسر ٹھہرائیں، یہ لوگ جب عذاب دیکھیں گے تو اپنے دلوں میں پچھتائیں گے اور ہم منکرین کی گردنوں میں طوق ڈال دیں گے کیا ان لوگوں کو اس کے سوا کوئی اور بدلہ دیا جا سکتا ہے؟ جیسے ان کے اعمال تھے ویسی ہی جزا پائیں گے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط کلام : قیامت کے دن مجرموں کا آپس میں تکرار اور کمزور لوگوں کا بڑے لوگوں کو جواب۔ تابع لوگ اپنے مطاع لوگوں کی بات کو رد کرتے ہوئے کہیں گے کہ ہرگز نہیں ! بلکہ تمہاری صبح و شام کی مکاریاں تھیں کہ تم نے اپنے مکرو فریب سے ہمیں ایسے راستے پر چلایا کہ ہم اللہ کیساتھ کفر کریں اور دوسروں کو اس کا شریک بنائیں۔ صبح و شام کے مکروفریب سے مراد پیروں کے گھو رکھ دندھے، لیڈروں کی چالبازیاں اور علمائے سوء کی بدعات و رسومات ہیں جن کے لیے سیاست دان سیاست اور مذہبی پیشوا مذہب کے نام پر عوام کو قابو میں رکھتے ہیں۔ بہرحال ماتحت لوگ اپنے کفر و شرک کو بڑوں کے ذمّے لگائیں گے اور خود اپنی براءت کا اظہار کریں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ سیاسی رہنما عوام کو کفر اور بےدینی کے کاموں میں مبتلا کرتے ہیں۔ برے علماء اور پیر بظاہر کفر یہ حرکات کی دعوت نہیں دیتے لیکن دین کے نام پر بنائی ہوئی رسومات اور بدعات سے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ اور جھوٹی کرامات سنا، سنا کر مریدوں سے کفر و شرک کے کام کرواتے اور نذرانے وصول کرتے ہیں۔ جب بڑے اور چھوٹے، حاکم اور محکوم، پیر اور مرید، علماء اور مقتدی جہنم کا عذاب دیکھیں گے تو ان کے چہروں پر پریشانی عیاں ہوگی۔ بڑے لوگ اس لیے پریشان ہوں گے کہ دنیا میں جو ہم لوگوں سے وعدے کیا کرتے تھے وہ جھوٹے ثابت ہوئے۔ چھوٹے اس لیے پریشان ہوں گے کہ ہم نے اپنی حماقت کی بنیاد پر ان پربھروسہ کیا جبکہ آج یہ ہماری طرح ہی مجرموں کے کٹہرے میں کھڑے ہیں۔ بڑے اور چھوٹے اس سوچ و بچار میں ہوں گے تو اچانک ملائکہ ان کی گردنوں میں طوق اور پاؤں میں بیڑیاں ڈالتے ہوئے کہیں گے کہ یہ تمہارے کفر و شرک کا بدلہ ہے۔ اس حالت میں گھسیٹ کر انہیں جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ مسائل: 1۔ قیامت کے دن جہنمی اپنی گمراہی کو ایک دوسرے کے ذمّہ لگائیں۔ 2۔ جہنمیوں کو محشر کے میدان میں طوق اور بیڑیاں پہنائی جائیں گی۔ 3۔ جہنمیوں کو ان کے کفر و شرک کی پوری پوری سزا دی جائے گی۔ تفسیر بالقرآن: جہنمیوں کو زنجیروں میں جکڑ کر جہنم میں پھینکا جائے گا : 1۔ قیامت کے دن مجرموں کو با ہم زنجیروں میں جکڑدیا جائے گا۔ (ابراہیم :49) 2۔ قیامت کے دن کفار کو طوق پہنا کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ (الحاقۃ: 30۔31) 3۔ بدترین لوگوں کو منہ کے بل جہنم میں پھینکا جائے گا۔ (الفرقان :34) 4۔ قیامت کے دن مجرموں کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی اور ان پر ذلت چھائی ہوگی۔ (المعارج :44) 5۔ قیامت کے دن مجرموں کو دھکتی ہوئی آگ میں داخل کیا جائے گا۔ (الغاشیۃ :4) 6۔ جہنمیوں کو آگ کا لباس پہناکر آگ میں پھینک دیا جائے گا۔ (الحج :19) 7۔ جو شخص برے اعمال کے ساتھ آیا اسے اوندھے منہ جہنم میں پھینکا جائے گا۔ (النمل :90) 8۔ اللہ کے ساتھ کسی اور الہ کو پکارنے والاجہنم میں پھینک دیا جائیگا۔ (بنی اسرائیل :39) 9۔ منافق جہنم میں ہمیشہ رہیں گے اور ان پر اللہ تعالیٰ کی لعنت و پھٹکار پڑتی رہے گی۔ (التوبۃ:68)