سورة السجدة - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اللہ کے نام سے جو بے حدرحم والا، نہایت مہربان ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃالسجدۃکاتعارف: اس سورۃ کا نام السجدہ ہے یہ نام اس کی پندرہو میں آیت میں موجود ہے اس کے تین رکوع اور تیس آیات ہیں ۔ یہ مکہ معظمہ میں نازل ہوئی۔ ربط سورۃ : سورة لقمان کی آخری آیت میں پانچ باتوں کا ذکر کیا گیا ہے جن کو اللہ تعالی کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ ان میں سرفہرست قیامت کا ذکر ہے سورۃ السجدۃ میں قرآن مجید کا تعارف کروانے کے بعد قیامت کے بارے میں بتلایا ہے کہ قیامت کا ایک دن پچاس ہزار سال کا ہو گا اور اس دن اللہ تعالی کے سوا کوئی کسی کی خیر خواہی کر نے والا اور سفارشی نہیں ہوگا۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید کا تعارف کروانے کے بعد بتلایا ہے کہ زمین و آسمان اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اسے چھ دن میں پیدا کیا گیا ہے، زمین وآسمانوں کو پیدا کر نے کے بعد اللہ تعالی عرش پر مستوی ہوا اور وہی زمین و آسمانوں کا نظام چلا رہا ہے ، بالآخر قیامت برپا کرے گا جس کا دورانیہ پچاس ہزار سال ہو گا قیامت کا ایک دن دنیا کے ہزار سال کے برابر ہوگا۔اس نے مٹی سے انسان کا وجود بنایا جس میں کان، آنکھ اور دل بنائے ۔ اس کے بعد اس میں روح پھونکی وہی لوگوں کو موت دے گا اور سب نے اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے ۔ جنہوں نے اس کی نافرمانی کی وہ اس کے حضور سر جھکائے فریاد میں کریں گے کہ ایک دفعہ انہیں دنیا میں واپس بھیجا جائے ہم قیامت پر یقین کرتے ہوئے نیک اعمال کر یں گے لیکن ان کی فریا دقبول نہیں ہوگی انہیں جہنم میں داخل ہونے کا حکم ہو گا جس میں انہیں ہمیشہ ہمیش کا عذاب دیا جائے گا ، ان کے مقابلے میں صاحب ایمان اور صالح اعمال کر نے والوں کا اجر وثواب ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ جنت میں اللہ تعالی کے مہمان ہوں گے، جہنمیوں اور جنتیوں کے اعمال اور انجام کا ذکر کرنے کے بعد فر مایا کہ مومن اور نافرمان برابر نہیں ہو سکتے۔ جنتی جنت میں ہمیشہ ہمیش رہیں گے اور جہنمی جہنم میں ہمیشہ رہیں گےجہنمی جہنم سے نکلنے کی کوشش کر یں گے تو انہیں پھر جہنم میں دھکیل دیا جائے گا یہ سز ان کی اس لیے ہوگی کہ وہ اپنے رب کی ذات اوراس کے ارشادات سے اعراض کیا کرتے تھے اللہ تعالی مجرموں سے اس طرح ہی انتقام لیا کرتا ہے۔ان مجرموں میں آل فرعون بھی شامل ہیں جن سے دنیا میں بھی انتقام لیا گیا اور یہ آخرت میں ہمیشہ کے عذاب میں مبتلا ہوں گے۔ سورت کے آخر میں حضرت موسی علیہ السلام کا مختصر ذکر فرما کر بتلا یا ہے کہ ہم نے آل فرعون اور ان سے پہلے کتنے لوگ ہلاک کر دیے جن کے واقعات میں ان لوگوں کے لیے عبرت ہے جو اللہ تعالی کے ارشادات کو توجہ کے ساتھ سنتے اور اس پرنسل کرتے ہیں جو لوگ حق بات سننا اور اسے قبول نہیں کرتے ان سے کہہ کر الگ ہو جانا چاہیے کہ تم اپنے انجام کا انتظار کرو اور ہم اپنے نتائج کا انتظار کرتے ہیں ۔