سورة الروم - آیت 23

وَمِنْ آيَاتِهِ مَنَامُكُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَابْتِغَاؤُكُم مِّن فَضْلِهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَسْمَعُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور اس کی نشانیوں میں سے تمہارا رات اور دن کو سونا اور دن کے وقت تمہارا اس کے فضل کو تلاش کرنا ہے۔ یقیناً اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو توجہ سے بات سنتے ہیں

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط کلام : اللہ تعالیٰ کی قدرت کی ساتویں اور آٹھویں نشانی۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیاں بے شمار اور اَن گنت ہیں۔ لیکن اس کی قدرت کی کچھ ایسی نشانیاں اور نعمتیں ہیں جن سے استفادہ کیے بغیر کوئی آدمی رہ نہیں سکتا ان میں نیند بھی شامل ہے۔ نیک ہویا بد، چھوٹا ہو یا بڑا، کافر ہو یا مسلمان، نیند ایسی نعمت ہے جسے انسان کی جبلّت میں رکھ دیا گیا ہے۔ کوئی چاہے یا نہ چاہے، نیندکی آغوش میں جانا ہر ایک کی فطری ضرورت اور مجبوری ہے۔ اس فطری ضرورت میں انسان کی زندگی مضمر ہے۔ جوں ہی آدمی نیند کی آغوش میں جاتا ہے تو اس کی جسمانی تھکاوٹ دور ہوجاتی ہے یہاں تک کہ انسان کا غم بھی ہلکا ہوجاتا ہے۔ بالخصوص رات کی نیند انتہائی مفید بنا دی گئی ہے۔ اگر انسان کو دو، تین دن نیند نہ آئے تو اس کا وجود اکڑ جاتا ہے اور وہ چلنے، پھرنے یہاں تک کہ سوچنے، سمجھنے کے قابل نہیں رہتا۔ میڈیکل سائنس اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ سوتے وقت روشنی کی بجائے آدمی کو اندھیرے میں سونا چاہیے کیونکہ اندھیرے میں سونے سے نہ صرف نیند گہری آتی ہے بلکہ اس سے سکون میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ گہری اور پرسکون نیند کے ذریعے انسان کی دن بھر میں استعمال کی ہوئی انرجی بحال ہوجاتی ہے۔ اور تھکاماندہ انسان تازہ دم ہو کر صبح کو اپنے کام کے لیے نکل کھڑا ہوتا ہے۔ رات کی نیند کے بارے میں نبی اکرم (ﷺ) کا فرمان ہے کہ عشاء کی نماز کے بعد آدمی کو جلد سونا اور صبح جلد اٹھنا چاہیے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ میڈیکل سائنس اس حقیقت تک پہنچ چکی ہے کہ پہلی رات کی نیند رات کے پچھلے پہر کی نیند سے کہیں بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کی زندگی کو رات اور دن میں تقسیم کیا ہے۔ رات آرام اور سکون کے لیے ہے۔ دن کام اور دیگر مصروفیات کے لیے بنایا گیا ہے۔ جس میں انسان اپنے رب کا فضل تلاش کرتا ہے۔ فضل سے مراد خوراک اور دیگر وسائل ہیں۔ رات اور دن میں سے کسی ایک کا وجود نہ ہویا ان میں کوئی خلل واقع ہوجائے تو انسان ہی نہیں بلکہ پوری کائنات کا نظام ختم ہوجائے۔ جو لوگ اپنے رب کے ارشادات توجہ سے سنتے اور ان پر غور کرتے ہیں یقیناً وہ ہدایت پاتے ہیں۔ ” ابوبرزہ اسلمی (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (ﷺ) عشاء کی نماز سے پہلے سونا اور بعد میں باتیں کرنے کو ناپسند کرتے تھے۔“ [ رواہ البخاری : باب مَا یُکْرَہُ مِنَ النَّوْمِ قَبْلَ الْعِشَاءِ] سونے کی دعا : نبی اکرم (ﷺ) سے سونے کے وقت بہت سی دعائیں ثابت ہیں یہاں صرف چند کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ ” حضرت ابو سعید (رض) نبی مکرم (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں جو شخص اپنے بستر پر لیٹتے ہوئے تین مرتبہ یہ کلمات کہتا ہے۔ ”أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ الْعَظِیمَ الَّذِی لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَأَتُوبُ إِلَیْہِ“ تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف کردیتا ہے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں، اگرچہ درختوں کے پتوں کی تعداد کے برابر ہوں، بیشک صحرا کی ریت کے ذروں کے برابر بھی ہوں، اگرچہ دنیا کے دنوں کی تعداد کے برابر ہوں۔“ [ رواہ الترمذی : کتاب الدعوات(ضعیف)] سونے کے آداب : 1 وضو کرنا۔2 بسم اللہ پڑھ کر بستر پر جانا۔3 لیٹنے سے پہلے بستر کو اچھی طرح جھاڑنا۔4 دائیں کروٹ لیٹنا۔5 دایاں ہاتھ دایاں رخسار کے نیچے رکھ کر قبلہ رخ لیٹنا۔6 مسنون دعائیں پڑھنا۔7 آیۃ الکرسی، سورۃ البقرۃ کی آخری دو آیات، سورۃ السجدہ اور سورۃ الملک کی تلاوت کرنا 33مرتبہ سبحان اللہ 33مرتبہ الحمد اللہ اور 34مرتبہ اللہ اکبر پڑھنا سنت نبوی ہے۔ اس کے بعد (اللَّہُمَّ باسْمِکَ أَمُوتُ وَأَحْیَا) [ رواہ البخاری : باب وَضْعِ الْیَدِ الْیُمْنَی تَحْتَ الْخَدِّ الأَیْمَنِ] ” اے اللہ میں تیرے نام سے ہی مرتا ہوں اور تیرے نام سے ہی جیتا ہوں۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ کی قدرتوں اور عظیم نعمتوں میں نیند بہت بڑی نعمت ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے رات آرام اور دن کام کاج کے لیے بنایا ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کے ارشادات کو غور سے سننے والے ہی ہدایت پاتے ہیں۔ تفسیر بالقرآن: رات اور دن کے فائدے : 1۔ اللہ تعالیٰ نے رات کو باعث سکون اور دن کو کسب معاش کا ذریعہ بنایا ہے تاکہ اس کا شکریہ ادا کیا جائے۔ (القصص :73) 2۔ اللہ وہ ذات ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ تم سکون حاصل کرو۔ (یونس :67) 3۔ اللہ کی رحمت کا نتیجہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے دن اور رات بنائے تاکہ تم تسکین حاصل کرو۔ (القصص :82) 4۔ اللہ تعالیٰ نے رات اور دن کو نشانیاں بنایا ہے۔ (بنی اسرائیل :12) 5۔ دن، رات، سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ ( حٰم السجدۃ:37)