سورة القصص - آیت 71

قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِن جَعَلَ اللَّهُ عَلَيْكُمُ اللَّيْلَ سَرْمَدًا إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَنْ إِلَٰهٌ غَيْرُ اللَّهِ يَأْتِيكُم بِضِيَاءٍ ۖ أَفَلَا تَسْمَعُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے نبی ان سے کہو کبھی تم نے غور کیا ہے کہ اگر اللہ قیامت تک رات طاری کر دے تو اللہ کے سوا کونسا معبود ہے جو تمہیں روشنی لادے کیا تم سنتے نہیں ہو؟

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 71سے73) ربط کلام : اللہ تعالیٰ صرف مخلوق کو پیدا کرنے والا ہی نہیں بلکہ پوری کائنات کا نظام بھی چلا رہا ہے۔ جس میں مشرکوں کے بنائے ہوئے شریکوں کا ذرا برابر بھی عمل دخل نہ تھا نہ ہے اور نہ ہوگا۔ کائنات کے نظام میں لیل و نہار کی گردش کا بڑا عمل دخل ہے۔ اگر رات اور دن کا سلسلہ نہ ہوتا یا اسے ختم کردیا جائے تو دنیا کا نظام درہم برہم ہوجائے یہ رنگینیاں، چہل پہل اور انسان کی ترقی لیل و نہار کے نظام کی وجہ سے ہے۔ دن کی اہمیت اور کی ضرورت واضح ہے، رات کو لیجیے۔ اگر رات اور اس کی نیند نہ ہوتی تو انسان کب تک کام کاج کرسکتا تھا۔ یہ رات ہی کا فائدہ ہے کہ آدمی دن کا تھکا ماندہ سوتا ہے۔ لیکن صبح اٹھتا ہے تو ذہن تازہ، جسم توانا اور ہر شخص اپنا اپنا کام کرنے کے لیے تیار ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے رات کو اس طرح بنایا ہے کہ دنیا کا ایک وسیع و عریض حصہ آرام کرر ہا ہوتا ہے۔ جبکہ لوگوں کا دوسرا حصہ دنیا کا نظام چلا رہا ہوتا ہے۔ یہاں رات ہوتی ہے وہاں انسان ہی نہیں اس وسیع و عریض علاقے کے درندے، پرندے، کیڑے مکوڑے یہاں تک کہ چوپائے بھی آرام کرلیتے ہیں تاکہ صبح تازہ دم ہو کر انسانوں کی خدمت میں لگ جائیں۔ لیل و نہار کی گردش اور آنا جانا۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی ایسی دلیل ہے کہ مشرکوں، خدا کے باغیوں اور کفار کے پاس اس کے خلاف کوئی دلیل نہیں ہے۔ اس لیے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ قیامت تک تم پر رات مسلط کر دے تو بتاؤ۔ اس کے سوا کوئی ہے جو تمھارے لیے دن کی روشنی لے آئے لیکن پھر بھی تم اس کی قدرت پر توجہ نہیں دیتے۔ اگر اللہ تعالیٰ دن کو قیامت تک کے لیے طویل کر دے تو بتاؤ کوئی ہے جس رات میں تم سکون پاتے ہو اسے دن میں تبدیل کر دے۔ لیکن پھر بھی تم نگاہ عبرت کے ساتھ اپنے رب کو پہچاننے اور اس کی قدرتوں کو دیکھنے کے لیے تیار نہیں ہو۔ پھر دیکھو اور غور کرو کہ تمھارے رب کا تم پرکتنا کرم ہے اس نے رات کو تمھارے سکون کے لیے اور دن کو تمھارے کام، کاج کے لیے بنایا۔ تاکہ تم اس کی ذات پر ایمان اور اس کے احکام کے سامنے سر تسلیم خم کرکے شکر گزار بن جاؤ۔ شکر گزار ہی اپنے رب کے تابعدار ہوا کرتے ہیں۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ ہی رات کو دن اور دن کو رات میں تبدیل کرتا ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے رات کو سکون اور دن کو کام کاج کے لیے بنایا۔ 3۔ ” اللہ“ کی قدرتوں پر غور کرنا اس پر ایمان لانا اور اس کا شکر ادا کرنا چاہیے تفسیر بالقرآن: رات اور دن ” اللہ“ کی عظیم نشانیاں ہیں : 1۔ اللہ نے رات اور دن کو اپنی قدرت کی نشانیاں بنایا ہے۔ (بنی اسرائیل :12) 2۔ دن، رات، سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ ( حٰم السجدۃ:37) 3۔ آسمان اور زمین کی پیدائش، دن اور رات کے آنے جانے میں عقلمندوں کے لیے اللہ کی قدرت کی نشانیاں ہیں۔ (آل عمران :190) 4۔ بے شک دن اور رات کے مختلف ہونے میں اور جو کچھ اللہ نے زمین و آسمان میں پیدا کیا ہے، اس میں لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ (یونس :6)