سورة الفرقان - آیت 47

وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ لِبَاسًا وَالنَّوْمَ سُبَاتًا وَجَعَلَ النَّهَارَ نُشُورًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور وہی اللہ ہے جس نے رات کوتمہارے لیے لباس اور نیند کو سکون کا باعث بنایا اور دن کو اٹھنے کا وقت بنایا ہے۔“ (٤٧)

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط کلام : نظام شمسی کے ساتھ رات اور دن کا آنا جانا لازم وملزوم ہے۔ اس لیے رات اور دن کا ذکر کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بار بار اس بات کی دعوت دی ہے کہ وہ رات اور دن کے آنے جانے، ان کے گھٹنے اور بڑھنے پر غور کرے تاکہ اسے علم یقین ہو کہ اللہ تعالیٰ کس قدر قدرت والا ہے۔ وہ رات اور دن کے نظام کو کس ترتیب کے ساتھ چلا رہا ہے؟ رات اور دن میں سب سے پہلی دلیل یہ ہے کہ کروڑوں اور اربوں انسان سال ہا سال سے دیکھ رہے ہیں۔ رات اور دن کے آنے جانے کا سلسلہ اس قدر منظم ہے کہ آج تک دنیا کے کسی خطے میں ان کے آنے جانے میں نقص واقع نہیں ہوا۔ کیا انسان نے اس بات پر غور کیا ہے؟ کہ پوری دنیا کے سائنسدان اور حکمران مل کر بھی دن اور رات کے اوقات میں ایک سیکنڈ کا آگاپیچھا نہیں کرسکتے۔ رات اور دن کے اوقات ابد سے چوبیس گھنٹوں پر مشتمل ہیں یہ ازل تک چوبیس گھنٹے ہی رہیں گے۔ رات میں ان گنت فوائد ہیں۔ جن میں ایک ایسا فائدہ ہے جس سے ہر ذی روح مستفید ہوتا ہے۔ بالخصوص انسان سب سے زیادہ بہتر طریقے سے مستفید ہوتا ہے۔ رات کو اللہ تعالیٰ نے لباس قرار دیا ہے جس میں انسان کو خود بخود نیند آجاتی ہے۔ جس طرح لباس انسان کے جسم کو ڈھانپتا ہے اسی طرح ہی رات میں اللہ تعالیٰ نے ایسی خصوصیت رکھی ہیں جو دماغ کو ڈھانپ لیتی ہیں۔ جس سے انسان کو نیند آتی ہے اور نیند سے انسان کی دن بھر کی تھکاوٹ اس طرح دور ہوجاتی ہے کہ صبح کے وقت وہ اپنے آپ کو قوت کار کے لیے تازہ دم پاتا ہے۔ یہاں تک کہ نیند انسان کے غم کو ہلکا کردیتی ہے۔ گویا کہ نیند سے انسان ہر طرح پُر سکون ہوجاتا ہے۔ نیند ایسی نعمت ہے کہ اگر انسان کسی وجہ سے نیند سے محروم ہوجائے تو ناصرف اس کا جسم تناؤ کا شکار ہوگا، بلکہ انسان کا زیادہ دیر زندہ رہنا محال ہوجائے گا۔ انسان ہی نہیں بلکہ ہر ذی روح رات کے وقت سکون پاتی ہے۔ یہاں تک کہ نباتات میں بے شمار فصلیں اور پودے ایسے ہیں جو صرف رات کو ہی بڑھتے ہیں اور ان کے پھلوں میں مٹھاس پیدا ہوتی ہے۔ رات کے مقابلے میں دن ہے۔ جس کو اللہ تعالیٰ نے کام کاج اور چلنے پھرنے کے لیے بنایا ہے۔ دن کے فوائد بھی ان گنت ہیں۔ جس طرح اللہ تعالیٰ رات کو چھوٹا اور بڑا کرتا ہے اسی طرح ہی دن کو طویل اور چھوٹا کرتا ہے۔ اگر لیل ونہار وقت کے اعتبار سے یکساں ہوتے تو ناصرف انسان کے لیے مسائل: پیدا ہوتے بلکہ انسان اپنی زندگی کو اپنے آپ پر بوجھ محسوس کرتا۔ اگر رات اور دن پر غور فرمائیں تو یہی انسان اور پوری کائنات کی زندگی کا نظام ہے اگر ان میں خلل واقع ہوجائے تو پورا نظام درہم برہم ہوجائے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے رات اور دن کو اپنی قدرت کی عظیم نشانیاں قرار دیا ہے۔ ﴿ھُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الَّیْلَ لِتَسْکُنُوْا فِیْہِ وَ النَّھَارَ مُبْصِرًااِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّسْمَعُوْنَ﴾ [ یونس :67] ” وہ ذات جس نے تمھارے لیے رات بنائی، تاکہ تم اس میں سکون حاصل کرو اور دن کو روشن بنایا۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو سچی بات توجہ سے سنتے ہیں۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے رات سکون کے لیے پیدا کی اور دن کو کام کاج کے لیے بنایا۔ 2۔ کائنات کا پورا نظام رات اور دن کے آنے جانے پر قائم ہے۔ 3۔ اگر رات اور دن کے نظام میں خلل واقع ہوجائے تو کائنات کا نظام درہم برہم ہوجائے گا۔ تفسیر بالقرآن: رات اور دن کے فوائد کی ایک جھلک : 1۔ رات اور دن کو اللہ نے نشانیاں بنایا ہے۔ (بنی اسرائیل :12) 2۔ دن، رات، سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ ( حٰم السجدۃ:37) 3۔ رات دن ایک دوسرے کے پیچھے آنے والے ہیں۔ (الاعراف :54) 4۔ رات دن کو اور دن رات کو ڈھانپ لیتا ہے۔ (الزمر :5) 5۔ رات آرام اور دن کام کے لیے ہے۔ (الفرقان :47) 6۔ آسمان اور زمین کی پیدائش، دن اور رات کے آنے جانے میں عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ (آل عمران :190) 7۔ بے شک دن اور رات کے مختلف ہونے میں اور جو کچھ اللہ نے زمین و آسمان میں پیدا کیا ہے، اس میں لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ (یونس :6)