الَّذِينَ يُحْشَرُونَ عَلَىٰ وُجُوهِهِمْ إِلَىٰ جَهَنَّمَ أُولَٰئِكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَأَضَلُّ سَبِيلًا
” یہ لوگ پرلے درجے کے گمراہ ہیں۔ اوندھے منہ جہنم میں پھینکے جائیں گے۔ رہنے کے اعتبار سے جہنم بہت بری جگہ ہے۔“ (٣٤)
فہم القرآن: ربط کلام : نبی کے دشمنوں اور قرآن پر اعتراض کرنے والوں کا انجام : جو لوگ تعصّب اور ہٹ دھرمی کی بناء پر رسالت مآب (ﷺ) پر اعتراض اور قرآن مجید کا انکار کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انھیں چہروں کے بل جہنم میں اکٹھا کرے گا یہ لوگ اپنے مقام اور انجام کے لحاظ سے بدترین ہوں گے۔ کیونکہ یہ پرلے درجے کے گمراہ تھے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید لوگوں کی ہدایت کے لیے نازل کیا ہے۔ جو شخص اخلاص کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت کرے اور اس پر غور کرے گا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ اسے ہدایت سے سرفراز کرے گا۔ ہاں وہ شخص کبھی ہدایت نہیں پا سکتا جو اللہ کی نازل کردہ ہدایت پر اعتراض کرے اور اس کا انکار کرتا ہو۔ ایسا شخص گمراہی میں اس قدر آگے بڑھ جاتا ہے کہ اس کے ہدایت پانے کا کوئی راستہ باقی نہیں رہتا۔ جو لوگ قرآن مجید کے بارے میں الٹی سوچ رکھیں اور اس کے خلاف چلنا ان کا وطیرہ ہوجائے۔ انھیں اوندھے منہ جہنم میں پھینکا جائے گا۔ ( عَنْ قَتَادَۃَ (رض) حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ رَجُلًا قَالَ یَا رَسُول اللّٰہِ کَیْفَ یُحْشَرُ الْکَافِرُ عَلٰی وَجْہِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ قَالَ أَلَیْسَ الَّذِی أَمْشَاہُ عَلٰی رِجْلَیْہِ فِی الدُّنْیَا قَادِرًا عَلٰی أَنْ یُمْشِیَہُ عَلٰی وَجْہِہٖ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ قَالَ قَتَادَۃُ بَلَی وَعِزَّۃِ رَبِّنَا) [ رواہ مسلم، کتاب القیامۃ والجنۃ والنار، باب یحشر الکافر علی وجھہ] ” حضرت قتادہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت انس بن مالک (رض) نے بیان کیا ایک شخص نے استفسار کیا اے اللہ کے رسول! کافروں کو قیامت کے دن چہرے کے بل کس طرح اکٹھا کیا جائے گا۔ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا کیا جو ذات سب کو دنیا میں پاؤں کے بل چلانے پر قادر ہے وہ قیامت کے دن منہ کے بل چلانے پر قادر نہیں ہوگی۔ حضرت قتادہ کہتے ہیں ہمیں اپنے رب کی عزت کی قسم ایسا ہوگا۔“ مسائل: 1۔ مجرموں کو الٹے منہ جہنم میں پھینکا جائے گا۔ 2۔ رسالت مآب (ﷺ) پر اعتراض اور قرآن مجید کا انکار کرنے والا حد درجے کا گمراہ ہوتا ہے۔