وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِينَ ۗ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ هَادِيًا وَنَصِيرًا
” اے نبی ہم نے اسی طرح مجرموں کو ہر نبی کا دشمن بنایا ہے۔ آپ کے لیے آپ کا رب رہنمائی اور مدد کے لیے کافی ہے۔“ (٣١)
فہم القرآن: ربط کلام : قرآن مجید کو چھوڑ نے کا بنیادی سبب اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم (ﷺ) پر قرآن اس لیے نازل فرمایا تاکہ آپ لوگوں کو قرآن کی طرف بلائیں۔ لوگ اس کے مطابق اپنی زندگی بسر کریں اور دنیا وآخرت میں کامیاب ہوجائیں۔ لیکن نبی کے دشمن اس بات کو گوارہ نہیں کرتے کہ لوگ آپ پر ایمان لائیں۔ یہاں رسول اکرم (ﷺ) کو یہ کہہ کر تسلی دی گئی ہے کہ اے رسول پریشان ہونے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجرموں میں سے بڑے مجرموں کو ہر نبی کا مخالف بنایا تھا۔ تاکہ حق و باطل کی کشمکش میں نبی اور اس کی امت کا امتحان لیا جائے۔ اسی اصول کے تحت یہ مجرم لوگ آپ کی مخالفت کر رہے ہیں۔ آپ کو ان کی مخالفت کی پرواہ کیے بغیر اپنا کام جاری رکھنا چاہیے۔ مجرم آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ کیونکہ آپ کا رب ہر اعتبار سے آپ کے لیے کافی ہے۔ وہی راہنمائی اور مدد کرنے والا ہے۔ مسائل: 1۔ مجرم لوگ ہر دور میں انبیاء (علیہ السلام) کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ 2۔ اللہ تعالیٰ ہی ہدایت دینے اور مدد کرنے والا ہے۔ تفسیر بالقرآن: اللہ ہی مدد فرمانے والا ہے : 1۔ غار ثور میں نبی (ﷺ) اور ابوبکر (رض) کی مدد فرمائی۔ (التوبۃ:40) 2۔ بدر میں اللہ تعالیٰ نے کمزوروں کی مدد فرمائی۔ (آل عمران :123) 3۔ ابرہہ کے مقابلے میں بیت اللہ کا تحفظ فرمایا۔ (الفیل : مکمل) 4۔ غزوہ خندق میں اللہ تعالیٰ نے مدد فرمائی۔ ( الاحزاب :9) 5۔ بنی اسرائیل کے کمزوروں کی مدد فرمائی۔ (القصص :5) 6۔ حنین کے موقعہ پر اللہ تعالیٰ نے مدد فرمائی۔ (التوبہ :25) 7۔ اللہ کی طرف سے ہی مدد حاصل ہوتی ہے۔ (آل عمران :126) 8۔ فتح مکہ کے موقعہ پر اللہ تعالیٰ نے مدد فرمائی۔ ( النصر :1) 9۔ اللہ اپنی مدد کے ساتھ جس کی چاہتا ہے نصرت فرماتا ہے۔ (الروم :5) 10۔ اللہ ہی تمہارا مولا ہے اور وہی بہتر مدد کرنے والا ہے۔ (آل عمران :150)