قُلْ أَذَٰلِكَ خَيْرٌ أَمْ جَنَّةُ الْخُلْدِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ ۚ كَانَتْ لَهُمْ جَزَاءً وَمَصِيرًا
” ان سے پوچھو جہنم میں جانا اچھا ہے یا جنت میں ہمیشہ رہنا بہتر ہے جس کا وعدہ پرہیزگاروں کے لیے کیا گیا ہے جو ان کے عمل کی جزا اور ان کے سفر کی آخری منزل ہوگی۔ (١٥)
فہم القرآن: (آیت 15 سے 16) ربط کلام : کفار کو ان کے انجام سے آگاہ کرنے کے بعد ان سے ایک سوال کیا گیا ہے۔ کفار کو ان کا خوفناک انجام بتلانے کے بعد استفسار کے انداز میں بتلایا گیا ہے کہ اے کفر کرنے والو ! بتلاؤ کہ جہنم کی سزائیں اور ہولناکیاں بہتر ہیں یا ہمیشہ رہنے والی جنت بہتر ہے جس کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے متقی بندوں کے ساتھ کر رکھا ہے جواجر اور رہنے کے اعتبار سے بہترین مقام ہے متقین اس جنت میں جو چاہیں گے سو پائیں گے یہ اللہ تعالیٰ کا ایسا وعدہ ہے جو پورا ہو کر رہے گا ظاہر بات ہے کہ جنت ہی بہترین مقام اور رہنے کی جگہ ہے۔ جنت اور جہنم : (عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) اِنَّ اَوَّلَ زُمْرَۃٍ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ عَلٰی صُوْرَۃِ الْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ کَاَشَدِّ کَوْکَبٍ دُرِّیٍّ فِیْ السَّمَاءِ اِضَاءَۃً قُلُوْبُھُمْ عَلٰی قَلْبِ رَجُلٍ وَّاحِدٍ لَا اخْتِلَافَ بَیْنَھُمْ وَلَا تَبَاغُضَ لِکُلِّ امْرِئی مِّنْھُمْ زَوْجَتَانِ مِنَ الْحُوْرِ الْعِیْنِ یُرٰی مُخُّ سُوْ قِھِنَّ مِنْ وَّرَاءِ الْعَظْمِ وَاللَّحْمِ مِنَ الْحُسْنِ یُسَبِّحُوْنَ اللّٰہَ بُکْرَۃً وَّعَشِیًّا لَایَسْقَمُوْنَ وَلَا یَبُوْلُوْنَ وَلَا یَتَغَوَّطُوْنَ وَلَایَتْفُلُوْنَ وَلَا یَمْتَخِطُوْنَ اٰنِیَتُھُمُ الذَّھَبُ وَالْفِضَّۃُ وَاَمْشَاطُھُمُ الذَّھَبُ وَوُقُوْدُ مَجَامِرِھِمُ الْاُلُوَّۃُ وَرَشْحُھُمُ الْمِسْکُ عَلٰی خَلْقِ رَجُلٍ وَّاحِدٍ عَلٰی صُوْرَۃِ اَبِیْھِمْ اٰدَمَ سِتُّوْنَ ذِرَاعًا فِیْ السَّمَاءِ) [ رواہ البخاری : باب قَوْلِ اللَّہِ تَعَالَی ﴿وَإِذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلاَئِکَۃِ إِنِّی جَاعِلٌ فِی الأَرْضِ خَلِیفَۃً ﴾] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں رسول اکرم (ﷺ) نے فرمایا جنت میں سب سے پہلے داخل ہونے والے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے۔ پھر جو ان کے بعد داخل ہونے والے، یہ آسمان پر بہت تیز چمکنے والے ستارے کی طرح ہوں گے۔ تمام جنتیوں کے دل ایک جیسے ہوں گے نہ ان کے درمیان اختلاف ہوگا اور نہ ہی ایک دوسرے سے بغض رکھیں گے۔ ان میں سے ہر شخص کے لیے حوروں میں سے دو بیویاں ہوں گی۔ جن کے حسن کی وجہ سے جن کی پنڈ لیوں کا گودا‘ ہڈی اور گوشت کے پیچھے دکھائی دے گا۔ اہل جنت صبح شام اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کریں گے نہ وہ بیمار ہوں گے اور نہ ہی پیشاب کریں گے‘ نہ رفع حا جت کریں گے اور نہ ہی تھوکیں گے اور نہ ہی ناک سے رطوبت بہائیں گے ان کے برتن سونے چاندی کے ہوں گے۔ ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی۔ ان کی انگیٹھیوں کا ایندھن عود ہندی ہوگا اور ان کا پسینہ کستوری کی طرح ہوگا۔ سب کا اخلاق ایک جیسا ہوگا نیز وہ سب شکل و صورت میں اپنے باپ آدم (علیہ السلام) کی طرح ہوں گے آدم کا قد ساٹھ ہاتھ لمبا تھا۔“ جہنم کی کیفیّت : (عَنِ ابْنْ مَسْعُوْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) یُوؤتٰی بِجَھَنَّمَ یَوْمَئِذٍ لَھَا سَبْعُوْنَ اَلْفَ زِمَامٍ مَعَ کُلِّ زِمَامٍ سَبْعُوْنَ اَلْفَ مَلَکٍ یَّجُرُّوْنَھَا) [ رواہ مسلم : باب فِی شِدَّۃِ حَرِّ نَارِ جَہَنَّمَ وَبُعْدِ قَعْرِہَا وَمَا تَأْخُذُ مِنَ الْمُعَذَّبِینَ] ” حضرت ابن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا کہ قیامت کے دن دوزخ کو لایا جائے گا اس کی ستر ہزار لگامیں ہوں گی اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے‘ جو اسے کھینچ کر لائیں گے۔“ مسائل: 1۔ متقین کے رہنے کے لیے جنت بہترین مقام ہے۔ 2۔ متقین جنت میں جو چاہیں گے پائیں گے۔ 3۔ متقین کے ساتھ جنت کا وعدہ پورا ہو کر رہے گا۔ 4۔ جہنم ہر اعتبار سے اذیّت ناک اور بدترین جگہ ہے۔ تفسیر بالقرآن: جنت اور جہنم میں فرق کی ایک جھلک : 1۔ قیامت کے دن نیک لوگوں کے چہروں پر ذلت اور نحوست نہ ہوگی۔ وہ ہمیشہ جنت میں رہیں گے۔ (یونس :26) 2۔ برے لوگوں کے چہروں پر ذلت چھائی ہوگی انہیں اللہ سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔ (یونس :27) 3۔ مومنوں کے چہرے تروتازہ ہوں گے (القیامۃ :22) 4۔ کفار کے چہرے بگڑے ہوں ہو گے۔ (الحج :72) 5۔ مومنوں کے چہرے خوش و خرم ہوں گے (عبس :38) 6۔ کفار کے چہروں پر گردو غبار ہوگا۔ (عبس :40)