سورة المؤمنون - آیت 78

وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۚ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اللہ ہی تو ہے جس نے تمہیں سننے اور دیکھنے کی قوتیں عطا فرمائیں اور سوچنے کو دل عنایت کیے مگر تم لوگ کم ہی شکر گزار ہوتے ہو۔ (٧٨)

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 78 سے 80) ربط کلام : اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو کان، آنکھیں اور دل اس لیے دیے ہیں کہ حقائق دیکھ اور سن کر ان کے مطابق عمل کریں تاکہ قیامت کے عذاب سے بچ جائیں۔ اللہ تعالیٰ ہی وہ ذات ہے جس نے انسان کو کان، آنکھیں اور دل عطا کیا تاکہ حقائق دیکھ اور جان کر اپنے رب کا شکر گزار بندہ بن جائے۔ اسی نے انسان کو زمین سے پیدا کرکے زمین پر پھیلا یا اور بسایا اور اسی کی طرف سب نے اکٹھا ہونا ہے وہی ذات موت وحیات پر اختیار رکھتی ہے اسی کے حکم کے مطابق دن اور رات ایک دوسرے کے پیچھے چلتے ہیں یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیاں ہیں لیکن پھر بھی لوگ عقل وفکر نہیں کرتے۔ ان آیات میں انسان کی تخلیق، زمین میں انسان کا رہنا سہنا، زندگی گزارنا، اور مرنا رات اور دن کے اختلاف کا حوالہ دے کر انسان کو دوباتوں کی طرف متوجہ کیا گیا ہے پہلی بات یہ ہے کہ انسان اپنے آپ اور کائنات کی ہر چیز کو اللہ تعالیٰ کی تخلیق سمجھے اور یہ حقیقت جاننے کی کوشش کرے کہ ہر چیز اللہ تعالیٰ کے حکم کے تابع ہے فنا اور بقا بھی اللہ کے اختیار میں ہے۔ یہاں تک کہ میرے اعضاء اور جوارح بھی اس کی عطا کا نتیجہ ہیں اس لیے میرا فرض بنتا ہے کہ میں اس کا شکر ادا کروں۔ انسان اس وقت تک اپنے رب کی نعمتوں پر شکر گزار نہیں ہوتا جب تک وہ اپنے رب کی عنایات پر توجہ اور غور نہیں کرتا۔ جسے غوروفکر کی توفیق مل جائے وہ بالیقین اللہ تعالیٰ کا شکرادا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ (عَنْ صُہَیْبٍ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ () عَجَبًا لأَمْرِ الْمُؤْمِنِ إِنَّ أَمْرَہٗ کُلَّہٗ خَیْرٌ وَلَیْسَ ذَاکَ لأَحَدٍ إِلاَّ لِلْمُؤْمِنِ إِنْ أَصَابَتْہُ سَرَّآءُ شَکَرَ فَکَانَ خَیْرًا لَّہٗ وَإِنْ أَصَابَتْہُ ضَرَّآءُ صَبَرَ فَکَانَ خَیْرًا لَّہٗ) [ رواہ مسلم : کتاب الزہد والرقائق، باب الْمُؤْمِنُ أَمْرُہٗ کُلُّہٗ خَیْرٌ] ” حضرت صہیب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا مومن کا معاملہ عجب ہے بے شک اس کے تمام کاموں میں بہتری ہے جو مومن کے سوا کسی کے لیے نہیں ہے۔ مومن کو خوش کردینے والی چیز ملتی ہے تو وہ شکر ادا کرتا ہے یہ اس کے لیے بہتر ہوتا ہے۔ اگر اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے یہ بھی اس کے لیے بہتر ہے۔“ (عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ أَخَذَ بِیَدِیْ رَسُول اللّٰہِ () فَقَالَ إِنِّیْ لَأُحِبُّکَ یَا مُعَاذُ فَقُلْتُ وَأَنَا أُحِبُّکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ () فَلاَ تَدَعْ أَنْ تَقُوْلَ فِیْ کُلِّ صَلاَۃٍ رَبِّ أَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ) [ سنن النسائی : باب نَوْعٌ آخَرُ مِنَ الدُّعَآءِ] ” حضرت معاذبن جبل (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا اے معاذ! میں تجھ سے محبت کرتا ہوں۔ میں نے عرض کی اللہ کے رسول میں بھی آپ سے محبت کرتا ہوں۔ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے رہو۔ اسے کبھی نہ چھوڑنا اے میرے پروردگار ! ذکر، شکر اور اچھی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے ہی انسان کو سننے، دیکھنے اور سوچنے کے لیے اعضاء عطا فرمائے ہیں۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے ہی انسان کو زمین سے پیدا کرکے زمین پر پھیلایا اور بسایا۔ 3۔ اللہ تعالیٰ ہی موت اور زندگی کا مالک ہے۔ 4۔ اللہ تعالیٰ ہی رات کے بعد دن اور دن کے بعد رات لانے والا ہے۔ 5۔ انسان کو اللہ تعالیٰ کی قدرتوں اور اس کی دی ہوئی نعمتوں پر غور کرنا چاہیے۔ تفسیر بالقرآن: شکر اور اس کے فضائل : 1۔ اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ رزق پر اس کا شکریہ ادا کرو۔ (الانفال :26) 2۔ اللہ تعالیٰ نے سمندر کو تمہارے تابع کیا جس سے تازہ مچھلی، زیبائش کا سامان نکلتا ہے اس پر اللہ کا شکریہ ادا کرو۔ (النحل :14) 3۔ اللہ تعالیٰ نے رات کو باعث سکون اور دن کو کسب معاش کا ذریعہ بنایا ہے تاکہ اس کا شکر ادا کیا جائے۔ (القصص :73) 4۔ شکر کے بارے میں حضرت داؤد اور سلیمان (علیہ السلام) کی دعائیں۔ (صٓ: 35، النمل :19) 5۔ اللہ تعالیٰ شکر گزار لوگوں کو مزید دیتا ہے۔ (ابراہیم :7)