سورة الحج - آیت 14

إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے یقیناً اللہ ان لوگوں کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔“ (١٤)

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط کلام : مشرک اور منافق کے مقابلے میں نیک لوگوں کا اعتقاد اور ان کا بہتر انجام۔ سچا ایمان اور صالح کردار رکھنے والے حضرات کے لیے قرآن خوشخبری دیتا ہے کہ ان کے لیے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے سے نہریں جاری ہیں جس میں اللہ تعالیٰ انھیں داخل فرمائے گا۔ اس حقیقت میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ وہی کرتا ہے جو چاہتا ہے۔ اس آیت کے آخری الفاظ درحقیقت پچھلی آیت کا جواب ہے جس میں مشرک کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ جنہیں اپنا مولا اور ساتھی سمجھ کر پکارتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ نفع و نقصان کے مالک نہیں نفع و نقصان کا مالک صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ وہ جس طرح چاہتا ہے فیصلہ کرتا ہے۔ کسی نیک کی نیکی اور برے کی برائی اس کے فیصلے میں حائل نہیں ہو سکتی۔ مسائل: 1۔ سچے ایماندار اور صالح عمل کرنے والوں کے لیے جنت ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے سو کرتا ہے : 1۔ بے شک میرا اللہ جو چاہتا ہے تدبیر کرتا ہے۔ (یوسف :100) 2۔ اللہ جس کی چاہتا ہے مدد فرماتا ہے۔ (آل عمران :13) 3۔ جو تم چاہتے ہو وہ نہیں ہوتا وہ ہوتا ہے جو اللہ چاہتا ہے۔ (الدھر :30) 4۔ جو تم چاہتے ہو وہ نہیں ہوتا مگر وہی ہوتا ہے جو جہانوں کا رب چاہتا ہے۔ (التکویر :29) 5۔ ” اللہ“ جسے چاہے معاف فرمائے جسے چاہے عذاب دے۔ ( آل عمران :129)