المر ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ ۗ وَالَّذِي أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ الْحَقُّ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ
” ا آآرٰ۔ کتاب کی آیات ہیں اور جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے وہ حق ہے۔ لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ (١)
فہم القرآن : ربط کلام : قرآن مجید کا تعارف۔ نبوت سے پہلے لوگوں کو نبی اکرم (ﷺ) پر نہ صرف مکمل اعتماد تھا کہ آپ ہمیشہ سچ بولتے ہیں بلکہ ان کا یہ بھی اعتقاد تھا کہ آپ سب سے بڑھ کر دیانتدار ہیں۔ اسی لیے وہ آپ کو صادق اور امین کہتے تھے۔ لیکن جونہی آپ پر قرآن مجید نازل ہوا، اس میں ان کے شرک کی نفی کی گئی تو وہ لوگ یکدم کہنے لگے کہ یہ شخص جھوٹ بولتا ہے۔ اس پر کوئی وحی نازل نہیں ہوتی۔ یہ اپنی طرف سے باتیں بنا کر اللہ کے ذمہ لگاتا ہے۔ جس سے ان کا منشا یہ تھا کہ قرآن کا انکار کرنے سے یہ شخص خود بخود ناکام ہوجائے گا۔ ان کی اس سازش کو ناکام کرنے اور نبی (ﷺ) کو سچا ثابت کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ بار بار قرآن مجید کا تعارف کرواتا ہے کہ یہ قرآن من جانب اللہ ہے۔ اس کی کسی بات میں شک کی کوئی گنجائش نہ ہے۔ جس کا اعتراف ہر دور کے منصف مزاج کافر بھی کیا کرتے ہیں جس کی ایک مثال پیش خدمت ہے۔ فرانس کا مشہور مستشرق ڈاکٹر مارڈریس جس کو حکومت فرانس کی وزارت معارف نے قرآن حکیم کی باسٹھ سورتوں کا ترجمہ فرانسیسی زبان میں کرنے پر مامور کیا تھا اس کا اعتراف : ” بے شک قرآن کا طرز بیان اللہ تعالیٰ کا طرز بیان ہے، بلا شبہ جن حقائق ومعارف پر یہ کلام حاوی ہے وہ کلام الٰہی ہی ہوسکتا ہے، اور واقعہ یہ ہے کہ اس میں شک وشبہ کرنے والے بھی جب اس کی عظیم تاثیر کو دیکھتے ہیں تو تسلیم واعتراف پر مجبور ہوجاتے ہیں، پچاس کروڑ مسلمان (اس تحریر کے وقت مسلمانوں کی تعداد اتنی ہی تھی 2008 میں یہ تعداد سوا ارب سے زائد ہے) جو سطح زمین کے ہر حصہ پر پھیلے ہوئے ہیں ان میں قرآن کی خاص تاثیر کو دیکھ کر مسیح مشن میں کام کرنے والے بالاجماع اس کا اعتراف کرتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے۔“ ڈاکٹر گستادلی بان نے اپنی کتاب ” تمدن عرب“ میں قرآن کی حیرت انگیزی کا اعتراف، ان الفاظ کیا ہے : ” پیغمبر نبی امی اسلام کی ایک حیرت انگیز سر گزشت ہے، جس کی آواز نے ایک قوم ناہنجار کو جو اس وقت تک کسی ملک کے زیر حکومت نہ آئی تھی رام کیا اور اس درجہ پر پہنچا دیا کہ اس نے عالم کی بڑی بڑی سلطنتوں کو زیر و زبر کر ڈالا۔“ مسٹر وڈول جس نے قرآن مجید کا ترجمہ اپنی زبان میں کیا لکھتے ہیں : ” جتنا بھی ہم اس کتاب یعنی قرآن کو الٹ پلٹ کر دیکھیں اسی قدر پہلے مطالعہ میں اس کی مرغوبیت نئے نئے پہلوؤں سے اپنا رنگ جماتی ہے، فوراً ہمیں مسخر اور متحیر کردیتی ہے، اور آخر میں ہم سے تعظیم کرا کر چھوڑتی ہے، اس کا طرز بیان با عتبار اس کے مضامین کے، عفیف، عالی شان اور تہدید آمیز ہے اور جا بجا اس کے مضامین سخن کی غایت رفعت تک پہنچ جاتے ہیں، غرض یہ کتاب ہر زمانہ میں اپنا پر زور اثر دکھاتی رہے گی۔“ (شہادۃ الاقوام، ص13) مسائل: 1۔ قرآن مجید چھوٹی چھوٹی آیات اور حقائق پر مبنی کتاب ہے۔ 2۔ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب ہے۔ 3۔ قرآن مجید کے حق ہونے کے باوجود لوگوں کی اکثریت اس پر ایمان نہیں لاتی۔ تفسیر بالقرآن : حق کیا ہے ؟ 1۔ جو کچھ آپ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا وہ حق ہے۔ (الرعد :1) 2۔ تیرے رب کی طرف سے حق پہنچ گیا آپ شک کرنے والوں میں سے نہ ہوں جائیں۔ (البقرۃ:147) 3۔ اللہ نے قرآن مجید کو حق کے ساتھ نازل فرمایا ہے۔ (البقرۃ:176) 4۔ یہ اللہ کی آیات ہیں ہم ان کو آپ پر حق کے ساتھ تلاوت کرتے ہیں اور یقیناً آپ رسولوں میں سے ہیں۔ (البقرۃ:252) 5۔ یقیناً جو اس کتاب میں قصے بیان کیے گئے ہیں وہ برحق ہیں۔ (آل عمران :62) 6۔ حکم صرف اللہ کا ہے وہی حق بیان کرنے والا ہے۔ (الانعام :57) 7۔ حق کو باطل کے ساتھ خلط ملط نہ کرو اور حق کو جانتے بوجھتے مت چھپاؤ۔ (البقرۃ:42)