بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ أَن يَكْفُرُوا بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ بَغْيًا أَن يُنَزِّلَ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ فَبَاءُوا بِغَضَبٍ عَلَىٰ غَضَبٍ ۚ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُّهِينٌ
بُرا ہے وہ جس کے بدلے انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا۔ وہ اللہ کی نازل کردہ کتاب کے ساتھ کفر کرتے ہیں اس ضد کی وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہا نازل فرمایا۔ یہ لوگ غضب پر غضب کے ساتھ پلٹے اور انکار کرنے والوں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے
ف 6 یعنی انہوں نے جو قرآن اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لانے سے انکار کیا اس کی وجہ ان کا صرف یہ حسد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنا آخری ان میں کیوں نہ بھیجا اور اپنے فضل سے ایک ان پڑھ قوم عرب کو کیوں نوازا؟ ان کے حسد کا نتیجہ یہ ہوا کہ انہوں نے اللہ کا وہ ہر غضب مول لیا۔ پہلا غضب اس وجہ سے کہ انہوں نے تورات میں تحریفیں کیں انجیل اور عیسیٰ (علیہ السلام) کا انکار کیا اور دوسرا غضب اس وجہ سے کہ وہ قرآن اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر محض صد اور حسد کی وجہ سے ایمان نہ لائے اسی طرح یہود نے اور بھی بہت سے جرائم کے تھے جن کی وجہ سے ان پر اللہ کا غضب اترا ہے پس غضب علی غضب کے معنی پہلا اور دوسرا غضب نہیں ہے بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ ان پر اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا غضب نازل ہوا جس کی وجہ سے ان کو مغضوب علیہم فرما گیا گیا ہے۔ (قرطبی )