إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ ۚ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللَّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ
” بے شک جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ بندی کی اور کئی گروہ بن گئے آپ کسی حال میں بھی ان سے نہیں ہیں ان کا معاملہ تو اللہ ہی کے حوالے ہے پھر وہ انہیں بتائے گا جو کچھ وہ کیا کرتے تھے۔“ (١٥٩)
ف 3 مراد یہود و نصاری ہیں جنہوں نے گمراہی میں مبتلا ہو کر اپنے دین میں فر قہ بندیاں قائم کرلیں یا تفریق دین کے یہ معنی ہیں کہ کتاب کے بعض حصوں پر ایمان لائے او بعض کے ساتھ کفر کیا اور خود مسلمانوں میں سے پیدا کر کے اس میں تفرقہ پیدا کر رہے ہیں، کذا المودی عن عائشتہ (رض) (ابن کثیر) ف 4 یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے بری ہیں اور ان کا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی تعلق نہیں (کذافی الکبیر) ف 5 اور پھر ان کو ان کے لیے سزادے گا یہ وعید ہے۔ (کبیر )