سورة الانعام - آیت 157

أَوْ تَقُولُوا لَوْ أَنَّا أُنزِلَ عَلَيْنَا الْكِتَابُ لَكُنَّا أَهْدَىٰ مِنْهُمْ ۚ فَقَدْ جَاءَكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ ۚ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَّبَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَصَدَفَ عَنْهَا ۗ سَنَجْزِي الَّذِينَ يَصْدِفُونَ عَنْ آيَاتِنَا سُوءَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوا يَصْدِفُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یا یہ کہو کہ اگر واقعی ہم پر کتاب اتاری جاتی تو ہم ان سے زیادہ ہدایت والے ہوتے۔ بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل، ہدایت اور رحمت آچکی پھر اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ کی آیات کو جھٹلائے اور ان سے اعراض کرے۔ عنقریب ہم ان لوگوں کو جو ہماری آیات سے اعراض کرتے ہیں، برُا عذاب دیں گے اس وجہ سے جو وہ اعراض کرتے تھے۔“ (١٥٧)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8 بینتہ سے مراد آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہوں تو معنی یہ ہو ن گے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان لوگوں کے لے موجب و رحمت میں جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اتباع کرینگے یا بینہ سے خود قرآن مجید مراد ہے جو کہ ہدایت اور رحمت پر مشتمل ہے۔ ( قر طبی، ابن کثیر )