أَوْ تَقُولُوا لَوْ أَنَّا أُنزِلَ عَلَيْنَا الْكِتَابُ لَكُنَّا أَهْدَىٰ مِنْهُمْ ۚ فَقَدْ جَاءَكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ ۚ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَّبَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَصَدَفَ عَنْهَا ۗ سَنَجْزِي الَّذِينَ يَصْدِفُونَ عَنْ آيَاتِنَا سُوءَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوا يَصْدِفُونَ
یا یہ کہو کہ اگر واقعی ہم پر کتاب اتاری جاتی تو ہم ان سے زیادہ ہدایت والے ہوتے۔ بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل، ہدایت اور رحمت آچکی پھر اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ کی آیات کو جھٹلائے اور ان سے اعراض کرے۔ عنقریب ہم ان لوگوں کو جو ہماری آیات سے اعراض کرتے ہیں، برُا عذاب دیں گے اس وجہ سے جو وہ اعراض کرتے تھے۔“
ف 8 بَيِّنَة سے مراد آنحضرت (ﷺ) ہوں تو معنی یہ ہو نگے کہ آپ (ﷺ) ان لوگوں کے لیے موجب ہدایت و رحمت ہیں جو آپ (ﷺ) کی اتباع کرینگے یا بَيِّنَة سے خود قرآن مجید مراد ہے جو کہ ہدایت اور رحمت پر مشتمل ہے۔ ( قر طبی، ابن کثیر )