سورة الانعام - آیت 150

قُلْ هَلُمَّ شُهَدَاءَكُمُ الَّذِينَ يَشْهَدُونَ أَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ هَٰذَا ۖ فَإِن شَهِدُوا فَلَا تَشْهَدْ مَعَهُمْ ۚ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ وَهُم بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” فرمائیں اپنے گواہ لاؤ جو شہادت دیں کہ واقعی اللہ نے یہ چیزیں حرام کی ہیں، پھر اگر وہ شہادت دے دیں تو آپ ان کے ساتھ شہادت نہ دیں اور ان لوگوں کی خواہشوں کے پیچھے مت چلیں جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور وہ اپنے رب کے ساتھ شریک ٹھہراتے ہیں۔“ (١٥٠)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 یعنی ذات الہی حکمت کاملہ کی مالک ہے اس نے انسان کے فطرتا مجبوت محض نہیں بنایا بلکہ اسے ارادہ اور اختیار دیا ہے تاکہ انسان ہدایت یا گمراہی کو اپنے ارادہ سے اختیار کرے یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اتمام حجت کے لیے پیغمبر بھیجے ان پر کتابیں نازل فرمائیں تاکہ جو شخص ایمان لاتا ہے دلیل سے ایمان لائے اور جو گمراہ ہوتا ہے اتمام حجت کے بعد گمراہ ہو۔ رونہ اگر اللہ تعالیٰ کو اکرام و جبر سے ہی ہدایت پرلانا ہوتا تو کوئی شخص بھی گمراہ نہیں ہوسکتا تھا۔ ف 3 کیونکہ جو بھی اس قسم کی گو اہی دے گا وہ کبھی سچا نہیں ہوسکتا۔